اسلام آباد:چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی صدارت میں سینیٹ نے 26ویں آئینی ترمیمی بل کی تمام 22 شقوں کی منظوری دے دی۔ اجلاس کے دوران، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ترمیم پر ووٹنگ کی تحریک پیش کی، جسے اکثریت سے منظور کیا گیا۔
اجلاس کے بعد چیئرمین نے ایوان کے دروازے بند کرنے کا حکم دیا اور مہمانوں کی گیلری کو خالی کرنے کی ہدایت کی۔ اس دوران، اپوزیشن نے رانا ثنا اللہ اور اٹارنی جنرل کو ایوان سے باہر بھیجنے کا مطالبہ کیا، جس پر سینیٹر اسحاق ڈار نے وضاحت کی کہ ان کا ایوان میں رہنا آئینی حق ہے۔
اجلاس کے آغاز پر نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے معمول کی کارروائی ملتوی کرنے کی تحریک پیش کی، جو منظور کر لی گئی۔ اس کے بعد، وزیر قانون نے آئینی ترمیم کا بل پیش کیا۔
انہوں نے بتایا کہ اس ترمیم پر تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ تفصیلی مشاورت کی گئی، خاص طور پر جمعیت علمائے اسلام (ف) کے ساتھ۔ وزیر قانون نے کہا کہ اعلیٰ عدلیہ میں ججز کی تقرری کے طریقہ کار کو 18ویں آئینی ترمیم کے ذریعے تبدیل کیا گیا تھا، جس کا مقصد ججز کی شفاف اور میرٹ پر مبنی تقرری کو یقینی بنانا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کمیشن میں تمام متعلقہ فریقین شامل تھے، اور صدر و وزیراعظم نے اپنے اختیارات پارلیمان کو منتقل کر دیے تھے۔ تاہم، اس کے بعد سپریم کورٹ میں 18ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواست دائر کی گئی، جس کی سماعت کے دوران یہ پیغام دیا گیا کہ اگر توازن برقرار نہ رکھا گیا تو یہ ترمیم منسوخ کر دی جائے گی۔
یہ اجلاس آئینی تبدیلی کے عمل میں ایک اہم سنگ میل ہے، جس کے ملک کی قانونی اور سیاسی صورتحال پر دوررس اثرات مرتب ہونے کا امکان ہے۔