کوئٹہ :وزیر اعلیٰ جام کمال کے خلاف بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں باقاعدہ تحریک عدم اعتماد پیش کردی گئی جس پر رائے شماری 25اکتوبر کو ہوگی ۔
نمائندہ نیونیوز کے مطابق عدم اعتماد کی تحریک سے متعلق قرارداد جب ایوان میں پیش کی گئی تو ایوان میں موجود اراکین میں سے اس کی حمایت میں33اراکین کھڑے ہوگئے تاہم تحریک پیش ہونے کے بعد اس کی حمایت کرنے والے ایک اور رکن ایوان میں آئے جس کے باعث ان کی تعداد 34ہوگئی جبکہ اس کی مخالفت کرنے والوں میں وزیر اعلیٰ سمیت 19اراکین شامل تھے۔
تحریک عدم اعتماد کے حامی حکومتی اراکین کے علاوہ حزب اختلاف کے اراکین نے کہا کہ اسمبلی میں آج صورتحال واضح ہوگئی ہے کہ جام کمال کے پاس اکثریت نہیں ، بعض اراکین نے ان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ تاہم جام کمال نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ وہ استعفیٰ نہیں دیں گے بلکہ اس کا مقابلہ کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر رائے شماری میں ان کو اکثریت حاصل نہیں رہی تو وہ وزارت اعلیٰ چھوڑ دیں گے ۔
واضح رہے بلوچستان اسمبلی کے اراکین کی تعداد 65ہے جس میں تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے لیے سادہ اکثریت درکار ہوتی ہے جو کہ 33بنتی ہے۔ ناراض اراکین اور متحدہ حزب اختلاف کا دعویٰ ہے کہ تحریک عدم اعتماد کو 38سے40اراکین کی حمایت حاصل ہے تاہم وزیر اعلیٰ اور ان کے حامی پر اعتماد ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ انہیں اکثریت حاصل ہے اور تحریک عدم اعتماد حزب اختلاف کی ایک سازش ہے جو کہ ناکام ہوگی ۔