استنبول: طالبان کے خوف سے افغانستان چھوڑنے والا آخری یہودی زیبولون سمنٹوف ان دنوں ترکی میں موجود ہے۔ اسے امید ہے کہ اسے جلد ہی اس کے آبائی وطن اسرائیل پہنچا دیا جائے گا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق زیبولون سمنٹوف کے اسرائیل میں داخلے کیلئے سب سے بڑی مشکل ان کا اپنی اہلیہ کیساتھ علیحدگی کا معاملہ تھا، اب انہوں نے ویڈیو کال کے ذریعے اسے طلاق دیدی ہے۔
کہا جاتا ہے کہ سمنٹوف کئی سالوں سے اپنی اہلیہ سے ناراض تھے تاہم اسے طلاق دینے کیلئے شش وپنج سے کام لے رہے تھے۔ یہودی مذہب میں یہ قانون کے اگر عورت طلاق لینا چاہے تو مرد پر لازم ہوتا ہے کہ اس پر فوری عمل کرے۔
اگر زیبولون سمنٹوف اپنی اہلیہ کو طلاق دیے بغیر اسرائیل پہنچتے تو انھیں قانونی چارہ جوئی کا سامنا کرنا پڑ سکتا تھا۔ تاہم انہوں نے یہودی عالموں کی سرپرستی میں ویڈیو کال کے ذریعے اپنی اہلیہ کو اپنے عقد سے آزاد کر دیا۔
تزیدیک ایسوسی اہشن نامی یہودی تنظیم نے سمنٹوف کے سفر پر اٹھنے والے اخراجات اٹھائے ہیں۔ اس ایوسی ایشن کے سربراہ ربائی موشے مارگریٹن کا غیر ملکی میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ سمنٹوف کو افغانستان سے انخلا کے بعد پاکستان پہنچایا گیا تھا جہاں انہوں نے کئی ہفتے قیام کیا۔ اس کے بعد خاموشی سے انھیں بحفاظت ترکی پہنچا دیا گیا، ہمیں امید ہے کہ انھیں یہاں کوئی خطرہ نہیں، اب ان کی منزل اسرائیل ہوگی۔
ربائی موشے کا کہنا تھا کہ ہم پہلے چاہتے تھے کہ سمنٹوف کو امریکا بھیج دیا جائے لیکن ویزے کے حصول میں ممکنہ دشواریوں کے سبب یہ فیصلہ ملتوی کرنا پڑا۔
ادھر اسرائیلی وزارت خارجہ نے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انھیں سمنٹوف کی جانب سے کوئی درخواست موصول نہیں ہوئی ہے۔ عالمی وبا کورونا وائرس کی وجہ سے اسرائیل نے سفری پابندیاں عائد کر رکھی ہیں، اس لئے سمنٹوف کو لانے میں وقت لگ سکتا ہے۔