اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے آذربائیجان کے وزیر خارجہ جے ہون بائرموف کے ساتھ ٹیلیفونک رابطہ کیا جس میں دونوں رہنماؤں نے دو طرفہ تعلقات، آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان پائی جانے والی کشیدگی سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔
دفتر خارجہ سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق دونوں وزرائے خارجہ نے تجارت، تعلیم اور ثقافت سمیت کثیرالجہتی شعبوں میں دو طرفہ تعاون کو مزید فروغ دینے پر اتفاق کیا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان کو نگورنو کاراباخ میں امن و امان کی مخدوش صورتحال پر گہری تشویش ہے۔ آرمینیا کی جانب سے آذربائیجان کی دیہی آبادی پر بھاری گولہ باری قابلِ مذمت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اس مشکل وقت میں آذربائیجان کی قیادت و عوام کے ساتھ ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم نگورنو کاراباخ کے حوالے سے آذربائیجان کے موقف کی حمایت کرتے ہیں جبکہ آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان انسانی بنیادوں پر اعلان کردہ جنگ بندی امن و استحکام کے لیے ایک مثبت پیش رفت ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ فریقین کے درمیان پائیدار امن کا انحصار اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر مکمل عملدرآمد اور آذربائیجان کے علاقوں سے آرمینیائی افواج کے انخلا پر ہو گا۔ آذربائیجان کے وزیر خارجہ نے حالیہ تنازع میں پاکستان کی طرف سے بھرپور حمایت پر وزیر خارجہ کا شکریہ ادا کیا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ آذربائیجان کی طرف سے او آئی سی رابطہ گروپ سمیت، عالمی فورمز پر نہتے کشمیریوں کی بھرپور حمایت قابلِ تحسین ہے ۔ دونوں وزرا خارجہ نے پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان دو طرفہ تعلقات کی نوعیت پر اظہار اطمینان کیا۔ گفتگو کے دوران وزیر خارجہ نے آذربائیجان کے وزیر خارجہ کو دورہ پاکستان کی دعوت بھی دی جسے انہوں نے شکریہ کے ساتھ قبول کیا۔
خیال رہے کہ رواں سال ستمبر کے آخری ہفتے میں دہائیوں سے جاری ناگورنو-کاراباخ تنازع کا ایک بار پھر آغاز ہوا اور اب تک 80 عام شہریوں سمیت تقریبا 700 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
واضح رہے کہ نیگورنو-کاراباخ کو بین الاقوامی سطح پر آذربائیجان کا حصہ تسلیم کیا جاتا ہے لیکن 1994 میں دونوں ممالک کے درمیان جنگ کے اختتام کے بعد سے اس کا حکومتی انتظام آرمینیائی نسل کے مقامی افراد کے پاس ہے۔ اس جنگ میں تقریباً 30 ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے۔