اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) کے رہنمائوں نے الزام عائد کیا ہے کہ اپوزیشن کیخلاف گرفتاریوں کا سیزن ٹو شروع ہونے والا ہے۔ عمران خان اور ان کے وزرا جتنا مرضی قومی اداروں کے پیچھے چھپ لیں، جتنے مقدمے بنائیں گے، اتنا ہی اپوزیشن کی تحریک میں تیزی آئے گی۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ڈھائی سال سے ہمارے نام ایگزیٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ہیں لیکن حکومت اور نیب فیصلہ نہیں کر سکے کہ کیس کیا ہے؟ آج مسئلہ ہمارے کیسز یا کیپٹن صفدر کی گرفتاری کا نہیں بلکہ بات یہ ہونی چاہیے کہ آٹا چینی کیسے مہنگے ہوئے؟
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے سیکریٹری جنرل مسلم لیگ (ن) احسن اقبال نے کہا کہ اب گرفتاریوں کا سیزن ٹو شروع ہونے والا ہے۔ عمران خان اور ان کے وزرا جتنا مرضی قومی اداروں کے پیچھے چھپ لیں، جتنے مقدمے بنائے جائیں گے، اتنا ہی اپوزیشن کی تحریک میں تیزی آئے گی۔
احسن اقبال نے الزام عائد کیا کہ مسلم لیگ (ن) کو بدنام کرنے کیلئے کیسز بنائے جا رہے ہیں۔ جتنے جھوٹے مقدمے بنیں گے، اتنا ہماری تحریک کو ایندھن ملے گا۔ انہوں نے اس موقع پر پنجابی کا جملہ استعمال کرتے ہوئے کہا کہ ''کچھ لوگ کہتے ہیں گل ودھ گئی اے، میں کہتا ہوں گل مک گئی اے''۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ عمران خان اور وزرا بار بار قومی اداروں کے پیچھے چھپ رہے ہیں۔ سیاست انتشار میں ڈال دی گئی ہے۔ حکومت کو مقدمے بنانے سے فرصت نہیں مل رہی، ادھر بھارت مقبوضہ کشمیر کو ہڑپ کر گیا۔ مجھے بتائیں کہ کشمیر کا مقدمہ کس عدالت میں لے کر جاؤں؟ پاکستان کو اتنا کمزور کیوں کر دیا گیا؟ بھارت کو کشمیر پر میلی نگاہ ڈالنے کی جرات نہیں تھی۔ ایک سال سے زائد ہو گیا، حکومت بھارت پر ٹھوس دباؤ نہ ڈال سکی۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کا کا کہنا تھا کہ ڈھائی سال سے ہم ای سی ایل میں ہیں، زندگی کے معاملات نہیں چلا سکتے، ابھی تک حکومت اور نیب فیصلہ نہیں کر سکے کہ ہمارے خلاف کیس کیا ہے؟ عدالت میں جمع کرائے گئے نیب کے ہزاروں صفحے ردی کے علاوہ کچھ نہیں ہیں۔ جس عدالت میں ارشد ملک جج تھا، وہاں انصاف کی کیا توقع رکھیں۔ فیصلہ وہی ہو گا جو ارشد ملک کو لکھ کر دیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ کل کیپٹن صفدر کو تو ضمانت مل گئی، آئی جی سندھ کو ضمانت کون دے گا؟ آئی جی کیا کسی عدالت جا بھی سکتا ہے یا نہیں؟ اس طرح ملک اور معاشرہ نہیں چل سکتا جتنا جلدی سمجھیں بہتر ہو گا۔ آج مسئلہ ہمارے کیسز، آئی جی کو اٹھانے یا کیپٹن صفدر کی گرفتاری کا نہیں، آج بات یہ ہونی چاہیے کہ آٹا چینی مہنگے کیسے ہوئے۔