پشاور: وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کے زیر صدارت اجلاس ہوا ہے جس میں صوبے میں ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے میگا ترقیاتی منصوبوں پر پیشرفت کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں ایڈیشنل چیف سیکرٹری شکیل قادر کے علاوہ متعلقہ انتظامی سیکرٹریوں نے شرکت کی۔
وزیراعلیٰ نے اجلاس کو بتایا کہ فوڈ سکیورٹی خیبر پختونخوا کا سب سے اہم مسئلہ ہے۔ صوبے کی زرعی خود کفالت کے لئے چشمہ رائٹ بینک لفٹ کینال منصوبہ پر عملدرآمد نا گزیر ہے۔ اس منصوبے پر عملدرآمد کو ہر قیمت پر یقینی بنایا جائے گا۔
محمود خان کا کہنا تھا کہ کوشش ہوگی کہ اسی دور حکومت میں اس منصوبے پر عملی کام شروع کریں۔ سی آر بی سی پراجیکٹ پر عملدرآمد کے لئے تمام آپشنز استعمال کیے جائیں گے۔ صوبے میں جاری میگا ترقیاتی منصوبوں پر پیشرفت میں تاخیر برداشت نہیں ہے۔
وزیراعلیٰ نے متعلقہ محکموں کو ہدایت کی ہے کہ متعلقہ محکمے اپنے اپنے ترقیاتی منصوبوں پر ٹائم لائینز کے مطابق پیشرفت کو یقینی بنائیں۔ اجلاس کے دوران وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کو بریفنگ دی گئی اور بتایا گیا کہ صوبے کی 100 فیصد آبادی تک صحت انصاف کارڈ کی توسیع کا عمل اس مہینے کا آخر تک شروع کیا جائے گا۔ صحت انصاف کارڈ کی توسیع کا عمل جنوری 2021 تک مکمل کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ انصاف روزگار سکیم کے تحت اب تک ایک ارب روپےتقسیم کئے جا چکے ہیں۔ رشکئی اکنامک زون کے افتتاح کی تقریباً تمام تیاریاں مکمل ہیں۔ رشکئی اکنامک زون میں صنعتیں لگانے کے لئے اب تک 700 درخواستیں موصول ہو چکی ہیں۔
خیبر پاس اکنامک کاریڈور پراجیکٹ کا پی سی ون ایکنک سے منظور ہو گیا ہے۔وزیرا علی کو بتایا گیاکہ سوات موٹروے فیز ون کو مکمل کرکے ٹریفک کے لئے کھول دیا گیا ہے۔ سوات موٹر وے فیز 2 منصوبے کے لئے زمین کی خریداری کا پی سی ون منظور ہو گیا ہے۔ ڈی آئی خان موٹروے منصوبے کی فیزیبلٹی اور ڈیزائن کا پی سی ٹو متعلقہ فورم سے منظور ہو گیا ہے۔