ریاض: سعودی عرب کی فوجداری عدالت نے سعودی شہری محمد بن سعید بن حمید بن ربیحان کے نام سے ورکشاپ چلانے والے پاکستانی شہری امانت علی خزان علی کیخلاف فیصلہ جاری کر دیا۔
وزارت تجارت و سرمایہ کاری نے سعودی شہری اور مقیم غیر ملکی کی تشہیر 2مقامی اخبارات میں خود ان کے خر چ پر کرا دی۔ عدالتی فیصلے کے مطابق کاروبار کرانے اور کرنے والے فریقوں پر جرمانہ عائد کر دیا گیا۔ ورکشاپ سربمہر کر دیا۔ ورکشاپ کا سارا سامان ہٹوا دیا۔ سجل تجاری بند کردی۔ پاکستانی کو مملکت سے بیدخل اور بلیک لسٹ کرنے کی کارروائی بھی کر لی۔ بیدخلی کے فیصلے پر عملدرآمد تمام متعلقہ فیصلوں کے نفاذ کے بعد ہی کیا جائے گا۔ تفصیلات کے مطابق وزارت تجارت کو اطلاع ملی تھی کہ گاڑیوں کی اصلاح و مرمت کرنے والا ایک ورکشاپ قانون تجارت کی خلاف ورزی کا مرتکب ہو رہا ہے۔
ورکشاپ کا حقیقی مالک پاکستانی ہے جبکہ ایک سعودی شہری آنکھوں میں دھول جھونکنے کیلئے اسے اپنا نام استعمال کرنے کا موقع فراہم کئے ہوئے ہے۔ سعودی قانون تجارت کے بموجب اس کی اجازت نہیں۔ وزارت تجارت اس قسم کی کسی بھی سرگرمی سے مطلع کرنے والے کو متعلقہ فریقوں پر لگائے جانے والے جرمانے کی 30فیصد رقم انعام کے طو رپر دیتی ہے۔
سعودی قانون سرمایہ کاری کے بموجب غیر ملکی اپنے نام سے مملکت میں کاروبار کے مجاز ہیں اس کے لئے انہیں سعودی عربین انوسٹمنٹ اتھارٹی (ساجیا) سے رجوع کر کے متعلقہ مطلوبہ کارروائی کرنی پڑتی ہے ۔ پاکستان او رہندوستان کے بھی سیکڑوں سرمایہ کار باقاعدہ اجازت نامے لیکر سعودی عرب میں اپنے نام سے اپنا کاروبار کر رہے ہیں۔