اسلام آباد: انسداد ہراسیت محتسب کشمالہ طارق نے کہا ہے کہ ہراسانی کیخلاف خواتین کے ساتھ ساتھ مردوں کو بھی درخواست دینے کا حق ہونا چاہیے۔
محتسب کشمالہ طارق نے وزارت قانون کو تجاویز ارسال کی ہیں جن میں انسداد ہراسیت محتسب کے اختیارات اور دائرہ کار بڑھانے کی سفارش کی گئی ہے۔ کشمالہ طارق نے کہا کہ ایکٹ میں ویمن (خاتون) کی بجائے پرسن (شخص) کا لفظ شامل کیا جائے۔ مرد عورت سب ہراساں کرنے پر درخواست دینے کے اہل ہوں اور قانون میں جنسی کی بجائے عمومی ہراسیت کو شامل کیا جائے۔
کشمالہ طارق نے تجویز دی کہ انسداد ہراسیت محتسب کو ازخود نوٹس کا اختیار دیا جائے اور کام کی جگہ پر کسی بھی قسم کی ہراسیت قابل سزا جرم ہو۔ ضابطہ اخلاق لاگو نہ کرنے والے ادارے کے خلاف کارروائی کا اختیار ہو۔
انہوں نے مزید کہا انسداد ہراسیت کے لئے اداروں میں چھاپوں کا اختیار بھی ہو اور معائنہ ٹیم موقع پر چھاپے مار کر جرمانے کر سکے۔ محتسب دوسرے شخص کو اختیارات دینے کا بھی اہل ہو۔