کابل: دہشت گرد تنظیم تحریک طالبان پاکستان سے انحراف کے بعد قائم ہونے والی تنظیم جماعت الاحرار کے ترجمان اسد منصور نے غیر ملکی خبر رساں ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی ہے کہ تنظیم کے سربراہ عمر خالد خراسانی حالیہ دنوں میں افغانستان میں ہونے والے ڈرون حملوں میں بری طرح زخمی ہو گئے تھے اور زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے اب چل بسے ہیں۔
قبل ازیں اس بات کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا کہ پیر کے روز افغان صوبے پکتیا میں ہونے والے امریکی فضائی اور ڈرون حملے میں عمر خالد خراسانی بھی ہلاک یا زخمی ہوئے ہیں تاہم اب جماعت الاحرار کی جانب سے ان کی موت کی تصدیق کر دی گئی ہے۔ اسد منصور نے یہ بھی بتایا کہ جلد ہی تنظیم کا نیا سربراہ مقرر کرنے کے لیے مشاورتی کونسل کا اجلاس منعقد ہوگا۔
عمر خالد خراسانی کا تعلق بنیادی طور پر مہمند ایجنسی سے تھا جو 2014 میں کالعدم ٹی ٹی پی کے امیر حکیم اللہ محسود کی موت کے بعد تنظیم سے علیحدہ ہو گئے تھے اور جماعت الاحرار کے نام سے اپنی تنظیم قائم کر لی تھی۔ حالیہ برسوں میں پاکستان میں ہونے والے متعدد خود کش دھماکوں کی ذمہ داری جماعت الاحرار کی جانب سے قبول کی جاتی رہی ہے جبکہ یہ تنظیم مبینہ طور پر داعش کے ساتھ بھی تعاون کر رہی ہے۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں