لاہور : اردو ادب کے معروف انقلابی شاعر، فیض احمد فیض کو مداحوں سے بچھڑے ہوئے 39 برس ہو گئے ہیں۔
فیض احمد فیض نے اپنی شاعری کے ذریعے نہ صرف لوگوں کے حقوق کے لیے آواز اٹھائی، بلکہ ان کی غزلوں اور نظموں نے عالمی سطح پر شہرت حاصل کی۔ اپنی شاعری اور نثری تحریروں میں فیض نے مظلوم انسانوں کے حق میں آواز بلند کی اور انسان پر انسان کے جبر کو قبول کرنے سے انکار کیا۔
فیض احمد فیض کا کلام نہ صرف پاکستان بلکہ بھارت اور دنیا بھر میں پسند کیا گیا۔ ان کی مشہور تصانیف میں نقش فریادی، دست صبا، زنداں نامہ، شام شہر یاراں، مرے دل مرے مسافر اور نسخہ ہائے وفا شامل ہیں۔ ان کی نظموں اور غزلوں کو مشہور گلوکاروں نے گایا اور اس طرح ان کا کلام ہمیشہ کے لیے امر ہو گیا۔
فیض احمد فیض کی علمی و ادبی خدمات کے اعتراف میں انہیں متعدد عالمی اور قومی اعزازات سے نوازا گیا۔ 1962 میں انہیں لینن پیس پرائز دیا گیا اور ان کے اعزاز میں نشان امتیاز اور نگار ایوارڈ بھی حاصل کیا۔فیض احمد فیض 20 نومبر 1984 کو انتقال کر گئے، لیکن ان کی شاعری اور ادبی خدمات انہیں اپنے مداحوں کے دلوں میں ہمیشہ زندہ رکھیں گی۔