کیف : یوکرین نے اپنی جنگ کے 1000 دن مکمل ہونے پر پہلی مرتبہ امریکی لانگ رینج ATACMS میزائلوں کا استعمال کرتے ہوئے روسی سرزمین پر حملہ کیا۔
روس نے دعویٰ کیا کہ یوکرین کی جانب سے داغے گئے 6 میزائلوں میں سے 5 کو اس نے مار گرایا، تاہم ایک میزائل کا ملبہ روس کے برائنکس علاقے میں واقع فوجی تنصیب پر گرا جس سے آگ لگ گئی، مگر فوری طور پر اسے قابو پالیا گیا اور کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا۔
یوکرین نے کہا کہ اس نے روس کے 110 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع اسلحے کے ایک ڈپو پر حملہ کیا جس سے اضافی دھماکے بھی ہوئے۔ حکومتی ذرائع نے تصدیق کی کہ اس حملے میں امریکی ساختہ ATACMS میزائل استعمال کیے گئے، تاہم اسلحے کی تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔ دوسری جانب امریکی اہلکاروں کا کہنا تھا کہ یوکرین نے روسی اسلحے کے ڈپو پر 8 میزائل داغے، جن میں سے 2 کو روس نے ناکارہ بنا دیا۔
امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے حال ہی میں یوکرین کو روس کے خلاف امریکی میزائل استعمال کرنے کی اجازت دی تھی۔ روس نے اس پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کا اقدام مغرب کی جانب سے تنازعے کو بڑھانے کی کوشش ہے اور اس کے نتیجے میں واشنگٹن براہ راست جنگ میں شامل ہو جائے گا۔
دفاعی ماہرین کا خیال ہے کہ یوکرین کی جانب سے استعمال کیے گئے میزائلوں کی رینج 300 کلومیٹر تک تھی، جو کہ روس کے ہائپر سونک میزائلوں کی رینج سے کہیں کم ہے، جن کی رینج 2000 کلومیٹر تک بتائی جاتی ہے۔
روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے حال ہی میں نئی جوہری حکمت عملی پر دستخط کیے ہیں، جس میں کہا گیا ہے کہ روس اپنی علاقائی سالمیت کو خطرے میں محسوس کرنے کی صورت میں جوہری ہتھیار استعمال کر سکتا ہے۔ اس حکمت عملی کو واشنگٹن کے لیے ایک انتباہ سمجھا جا رہا ہے۔
امریکہ کی جانب سے یوکرین کی امداد میں اضافے پر تنقید کرتے ہوئے، نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ جنگ کو جلد ختم کرنے کی کوشش کریں گے، لیکن اس بارے میں انہوں نے کوئی واضح حکمت عملی نہیں بتائی۔