اسلام آبا د : چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی میں بڑے پیمانے پر اقربا پروری پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ صدر مملکت، چیف جسٹس فیڈرل شریعت کورٹ ، چیئرمین ہائیر ایجوکیشن کمیشن، سیکرٹری وزارت وفاقی تعلیم، پروچانسلر اور ممبران بی او ٹی اسلامی یونیورسٹی کے نام خط میں اہم سوالات اٹھا دیے۔
چیف جسٹس جسٹس قاضی فائز عیسیٰ بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے بورڈ آف ٹرسٹیز کے ممبر ہیں ۔خط میں چیف جسٹس نے لکھا کہ میری طرف سے اسلامی یونیورسٹی کے نائب صدر ایڈمنسٹریشن ڈاکٹر نبی بخش سے مانگی گئی تفصیلات تا حال فراہم نہیں کی گئیں۔تفصیلات کے حصول کیلئے 22 ستمبر اور 13 اکتوبر کو دو خطوط لکھے گئے۔
چیف جسٹس نے لکھا کہ نائب صدر ایڈمن اسلامی یونیورسٹی کی طرف سے تفصیلات چھپانے بڑی قانونی خلاف ورزیوں کا عکاس ہے۔ ڈاکٹر جمانی 17 جون 2020 کو تین ماہ کیلئے عارضی طور پر نائب صدر ایڈمن تعینات کئے گئے۔ تین ماہ کی اس عارضی تعیناتی میں بار بار توسیع کر کے یہ دورانیہ تین سال 5 ماہ طویل کر لیا گیا۔
چیف جسٹس نے لکھا کہ ڈاکٹر جمانی کا یہ کنڈکٹ اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم کی صریحا خلاف ورزی ہے۔بطور ممبر بی او ٹی میں جامعہ کے تشخص پر سمجھوتے کا روادار نہیں۔ مجھے امید ہے میری طرح دیگر کوئی بھی ممبر بی او ٹی اسلامی یونیورسٹی کے تشخص کہ بربادی برداشت نہیں کرے گا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ میری طرف سے تفصیلات کی فراہمی کیلئے لکھے گئے دونوں خطوط آمدہ بی او ٹی اجلاس کے ایجنڈا میں ڈسکشن کیلئے رکھے جائیں۔ ڈاکٹر جمانی کی تعیناتی / سروس فائل اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے آرڈر کی کاپی بھی آئندہ بی او ٹی اجلاس کا حصہ ہونا چاہیئے۔