پی ڈی ایم کورونا کے مسئلے کو نظرانداز کررہی ہے ، ولید اقبال

09:02 PM, 20 Nov, 2020

لاہور،تحریک انصا ف کے رہنما ولید اقبال نے کہا ہے کہ کووڈ19 کی وجہ سے تمام سیاسی جلسوں جلوسوں پر پابندی ہے ۔ وہ نیو نیوز کے پروگرام جمہور میں میزبان فرید رئیس سے گفتگو کررہے تھے  ۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کی بہت غیر ذمہ دارانہ سوچ ہے ۔اپوزیشن  کورونا کے مسئلے کو نظرانداز کررہی ہے ۔ ایسے حالات میں سیاسی جلسوں میں ایس اوپی کا کوئی تصور نہیں ہوتا۔حکومت نے تمام بڑے جلسوں پر پابندی عائد کی ہے اس میں سب کے جلسے شامل ہیں چاہے وہ حکومت کے ہوں یا پھر اپوزیشن کے ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں مریم نواز ،بلاول اور پی ڈی ایم کی باقی شخصیات پر یہ ہی کہوں گا کہ ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پر دم نکلے ۔بڑی سیاسی پارٹیوں کا بیس تیس سالہ دور حکومت رہا ہے اور یہ تحریک انصاف کی حکومت کو برداشت نہیں کررہے ۔ آپ میڈیا کے اداریئے دیکھیں تو کئی کالموں میں کہا جارہا ہے کہ گرینڈڈائیلاگ کی ضرورت ہے ۔تو گفتگو کسی بھی معاملے پر ہوسکتی ہے یہ کسی کمزوری کا اظہار نہیں ہے ۔

انہوں نے کہا کہ مذاکرات ممکن ہیں لیکن یہ طے ہے کہ این آر او کسی کو نہیں ملے گا ۔پارلیمنٹ کی سب سے پہلے بے توقیری اپوزیشن جماعتوں نے  اس وقت کی تھی جب عمران خان حلف لینے آئے اور ان کو تقریر ہی نہیں کرنے دی گئی تھی ۔جب عمران خان نے دیکھا کہ اپوزیشن کا یہ رویہ ہے تو ان کو بہت دکھ ہوا ۔ 

پروگرا م میں موجود مسلم لیگ ن کے رہنما نہال ہاشمی نے کہا ہے کہ جب حکومت بنی تو شہبازشریف نے ہاتھ آگے بڑھایا اور کہا کہ ہم حکومت کے ساتھ چلیں گے لیکن حکومت کی طرف سے کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا گیا ۔ حکومت کو کچھ علم ہی نہیں ہے کہ عوام کے مسائل کیا ہیں مہنگائی کس حد تک پہنچ چکی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ 1973 کا آئین موجود ہے پارلیمنٹ موجود ہے مذاکرات ہوں گے لیکن پارلیمنٹ میں ہوں گے ۔ عدالت کا کام انصاف کرنا ہے مذاکرات کرنا نہیں ۔ پارلیمنٹ کو مستحکم کریں اور مذاکرات کریں ۔ حکومت  نے پارلیمنٹ کو توقیر ہی نہیں دی ۔ اگر پارلیمنٹ کو عزت نہیں دی جائے گی تو پھر جمہوریت آگے کیسے بڑھے گی ۔

نہال ہاشمی نے کہا کہ ریاست میں حکومت نام کی کوئی چیز ہی نہیں ہے ۔ وزیراعظم انتقامی کارروائیوں پر اترے ہوئے ہیں ۔اپوزیشن کاکام اپوزیشن کرنا ہی ہوتا ہے ہم ان کی کوئی بی جماعت نہیں ہے ہم عوام کے حقوق کی ترجمانی کریں گے ہم عوام سے ڈائریکٹ مذاکرات کررہے ہیں ۔ ہم اپنے راستے پر چل رہے ہیں اور چلتے رہیں گے ۔ حکومت صرف انتقام کا کام کررہی ہے ۔ عمران خان مریم نوا ز سے خائف ہیں وہ نہیں چاہتے کہ وہ عوام سے ڈائریکٹ رابطہ کریں ۔ 

پیپلزپارٹی کی رہنما شرمیلا فاروقی نے کہا  کہ حکومت احمقوں کی جنت میں ہے ۔ یہ سمجھتے ہیں کہ شائد یہ ہمیشہ کے لئے آگئے ہیں ۔ حکومتی وزرا کے پاس کوئی معاشی پالیسی نہیں ہے نہ یہ پارلیمان کو اہمیت دیتے ہیں نہ یہ مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں ۔ ہم نے ہمیشہ پارلیمان کو تقویت دی ہے ہماری جماعت کے بانی نے پاکستان کو آئین دیا ۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم تو پارلیمنٹ میں ہی نہیں آتے ان کی کوئی پالیسی سٹیٹ منٹ دینے والا کوئی نظرنہیں آتا ۔بطور اپٌوزیشن ہم نے ان سے بات کرنے کی کوشش کی ہے لیکن انکی طرف سے کوئی رسپانس نہیں ملا ۔ نیشنل ڈائیلا گ حکومت کو شرو ع کرنے چاہئیں ۔پی ڈی ایم کے چھبیس نکاتی  ایجنڈے میں سب  کچھ موجود ہے اب اس ایجنڈے کو آگے بڑھانا ہے ۔ یہ عوام کو نوکریاں نہیں دے سکے مہنگائی ختم نہیں کرسکے یہ عوام سے کئے ہوئے وعدے پورے نہیں کرسکے ۔

ہم وہ جماعت ہیں کہ جب ہمیں حکومت ملی تو آصف زرداری صدر بنے وہ بہت مضبوط صدر تھے ۔ اگر اٹھارہویں ترمیم نہ آتی  تو حکومت ڈاکٹر عارف علوی چلا رہے ہوتے اور عمران خان گھر بیٹھے ہوتے ۔ اسوقت نااہلی کی انتہا ہے نہ تو ان کو کوئی پالیسی بنانی آتی ہے۔جب یہ کنٹینر پر تھے تو بہت باتیں کررہے تھے لیکن جب سے حکومت میں آئے ہیں ان سے کچھ ہو ہی نہیں رہا ۔ پنجاب میں اب تک پانچ آئی جیز بدل چکے ہیں ۔

جس دھڑلے سے انہوں نے گلگت بلتستان الیکشن میں دھاندلی کی ہے اس کی مثال نہیں ملتی ۔ جب گلگت بلتستان میں جلسے جلوس کرنے تھے تو کیا اس وقت حکومت کو کورونا نظر نہیں آیا ۔ اگر اس وقت پی ٹی آئی اپوزیشن میں ہوتی تو سب سے زیادہ جلسے  جلوس کرتی ان کو کوئی کووڈ نظر نہیں آنا تھا ۔ کووڈ کا مسئلہ کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے ۔ 

مزیدخبریں