واشنگٹن: سابق امریکی صدر باراک اوباما نے اپنی کتاب میں بھارت میں مسلم مخالف انتہا پسندی، پاکستان دُشمنی کو بے نقاب کر دیاہ 'دی پرومسڈ لینڈ' میں باراک اوباما کا کہنا تھا جنونیت اور انتہا پسندی بھارتی معاشرے میں سرکاری اور نجی سطح پر بہت گہرائی تک سرائیت کر چکی ہے اور پاکستان دُشمنی بھارت میں قومی یکجہتی اُجاگر کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔
انہوں نے مزید لکھا کہ بھارتی معاشرہ نسل اور قوم پرستی کے گرد مرکوز ہے جبکہ بھارت میں اونچ نیچ کا رجحان اپنی انتہا کو پہنچا ہوا ہے اور تشدد بھارتی معاشرے کا ایک حصہ بن چکا ہے۔
باراک اوباما نے اپنی کتاب میں انکشاف کیا کہ بھارت کے شہری اس بات پر فخر کرتے ہیں کہ انہوں نے پاکستان کی جوہری طاقت کا مقابلہ کرنے کے لئے ایٹمی ہتھیار بنا لئے ہیں اور ان کو اس چیز کا بھی ادارک نہیں ہے کہ چھوٹی سی غلطی پورے خطے کو تباہ و برباد کر سکتی ہے۔
انہوں نے مزید لکھا کہ معاشی حوالے سے ترقی کے باوجود بھی بھارت انتشار کا شکار اور بے حال ملک ہے کیونکہ بھارت میں بدعنوان سیاسی عہدیداروں ، تنگ نظر سرکاری افسر اور سیاسی شعبدہ بازوں کے نرغے میں ہے۔
اوباما نے دعویٰ کیا کہ بھارت کے سابق وزیراعظم من موہن سنگھ نے بھی اعتراف کیا تھا کہ ان کے ملک میں مذہبی اور نسلی یکجہتی کا غلط استمال بھارت کے سیاستدانوں کیلئے کوئی مشکل کام نہیں۔
کتاب میں سابق امریکی صدر نے اپنے نومبر 2010 کے دورہ بھارت کا تذکرہ بھی کیا اور ساتھ یہ بھی تسلیم کیا کہ عدم رواداری ، کرپشن، انتہا پسندی بھارت میں مضبوط ہو چکی ہے اور موجودہ حالات میں کوئی بھی جموری نظام اس کو جڑ سے ختم نہیں کر سکتا کیونکہ کسی طاقتور سیاسی رہنما کے ہوا دینے پر لوگ پھر سے انتہا پسندی کی طرف آ جاتے ہیں جبکہ بھارت میں مسلمانوں اور سکھوں سمیت دیگر اقلیتیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔