نئی دہلی: عالمی ماہرین نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ نریندر مودی کی فاشسٹ اور انتہا پسند حکومت میں مسلمانوں کی نسل کشی کا خطرہ ہے۔
تفصیل کے مطابق واشنگٹن میں نسل کشی اور بھارتی مسلمانوں کے 10 مراحل کے موضوع پر مباحثہ ہوا۔ مباحثے میں بین الاقوامی ماہرین نے اتفاق کیا کہ بھارتی حکومت کی نگرانی میں کروڑوں مسلمانوں کی نسل کشی کا خطرہ ہے۔
سربراہ جینو سائیڈ واچ کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر اور آسام میں مسلمانوں کا قتل عام، بابری مسجد منہدم کرنا اور دہلی فسادات اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ انسانی حقوق کے ماہرین نے بھارتی حکومت کی سرپرستی میں منظم انداز میں مسلم مخالف اقدامات کی نشاندہی کی۔
مباحثے کا اہتمام انڈین امریکن مسلم کونسل کی جانب سے کیا گیا تھا۔ بین الاقوامی ماہرین کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت کی نگرانی میں کروڑوں مسلمانوں کی نسل کشی کا خطرہ ہے۔ بھارت میں حقیقتاً مسلمانوں کی نسل کشی جاری ہے۔ سربراہ جینو سائیڈ واچ کا اس موقع پر بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کشمیر اور آسام میں مسلمانوں پر ظلم قتل عام سے پہلے کا مرحلہ تھا۔
ڈاکٹر گریگری سٹینٹن نے کہا کہ بھارت میں انسانیت کیخلاف منظم جرائم کا سلسلہ جاری ہے۔ بابری مسجد کو گرانا ور مندر تعمیر کرنا اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ دہلی فسادات میں پولیس نے سیکڑوں افراد کو حراست میں لیا۔ مسلمانوں پر ظلم سے ان کی معاشی صورتحال بدتر ہو رہی ہے۔
ماہر انسانی حقوق تیشا سیتلواڈ کا کہنا تھا کہ بھارت میں مسلمان مستقل خوف اور عدم تحفظ کا شکار ہیں، گائے کا گوشت فروخت کرنے کے جھوٹے الزامات پر ہجوم نے تشدد کیا۔ ڈاکٹر الیاس نے کہا کہ سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا دعویدار اپنی 14 فیصد آبادی کو دبا رہا ہے۔ بھارت مسلمانوں کے انسانی اور آئینی حقق سے انکار کر رہا ہے۔