اسلام آباد: جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ ججوں پر اعتراض کرنے والے تھوڑی احتیاط کریں، طاقت ور کا طعنہ ہمیں نہ دیں، جس کیس پر وزیر اعظم نے بات کی ان کو پتہ ہونا چاہیے کہ اجازت انہوں نے خود دی۔
تفصیلات کے مطابق ، چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا وزیراعظم کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہیں، وزیر اعظم کے عدالتوں کو تمام وسائل فراہم کرنے کا اعلان خوش آئند ہے ۔ اس وقت وسائل کی ضرورت تھی، ایک وزیر اعظم کو سزا دی، ایک نااہل کیا، ایک آرمی چیف کے مقدمے کا فیصلہ ہونے جا رہا ہے، ہمارے سامنے صرف قانون طاقتور ہے کوئی انسان نہیں۔
چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ وزیراعظم نے طاقتور اور کمزور کی بات کی، 3 ہزار ججز نے 36 لاکھ مقدمات کے فیصلے کیے، ان فیصلوں میں کمزور لوگوں کے مقدمات بھی شامل ہیں، انہیں وسائل میں 25 سال سے زیر التوا مقدمات ختم کر دیئے، لاہور میں 2 مقدمات زیر التوا ہیں، وسائل کے بغیر ہم نے بہت کچھ کیا۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں 25 کے قریب فوجداری مقدمات زیر التوا ہیں، ہم نے ماڈل کورٹس بنائے، مگر کوئی ڈھنڈورا نہیں پیٹا، ہم نے ماڈل کورٹس کا اشتہار نہیں لگوایا۔
چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے مزید کہا عدلیہ انتہائی جانفشانی سے کام کر رہی ہے، سرکار سے ایک جج ایک آنا نہیں مانگا، موجود وسائل میں عدلیہ نے یہ سب اقدامات کیے، عدلیہ میں خاموش انقلاب آگیا ہے۔