لاہور: سپریم کورٹ نے منرل واٹر کمپنیوں کو دس روز میں اپنی خامیاں دور کرنے کی ہدایت دے دی۔سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان نے خصوصی طور پر زیر زمین پانی کے استعمال سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے مضر صحت پانی پر ایک کمپنی کا پلانٹ سیل کرنے کا حکم دے دیا جب کہ نجی کمپنیوں کو خامیاں دور کرنے کے لیے دس روز کی مہلت دی ہے۔
سپریم کورٹ نے عدالتی کمیشن کو ملک بھر کی پانی فروخت کرنے والی کمپنیوں کی انسپکشن کرنے کی ہدایت بھی کی ہے۔
چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ یہ لوگوں کی زندگیوں کا معاملہ ہے۔ جھوٹ بول کر آلودہ پانی پلا رہے ہیں اور شہری بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں۔ اس موقع پر آڈیٹر جنرل نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ ڈیڑھ لیٹر پانی کی بوتل پر پیکنگ سمیت 8 روپے 79 پیسے لاگت آتی ہے۔
رپورٹ پر جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ عدالت پانی کی قیمت کم کرنے پر غور کر رہی ہے۔ شہریوں کی زندگی کا معاملہ ہے اور منرل واٹر بتا کر جھوٹ بول کر پانی پلا رہے ہیں۔ عدالت سخت کارروائی کرے گی اور جب تک بڑے آدمی کو ہاتھ نہیں پڑے گا درست کام نہیں کریں گے۔