اسلام آباد: وفاقی وزیر پاور ڈویژن عمر ایوب خان کا کہنا ہے کہ بجلی کی جتنی قیمت بڑھانی تھی بڑھا دی ہے اور جو قیمتیں ہم نے بڑھائی ہیں ان میں بھی 75 فیصد عوام کو ریلیف دیا گیا۔
اسلام آباد میں متبادل توانائی ترقیاتی بورڈ کے زیر اہتمام قابل تجدید توانائی پالیسی پر مشاورتی ورکشاپ ہوئی جس میں وفاقی وزیر پاور ڈویژن عمر ایوب نے بھی شرکت کی۔
ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے وزیر پاور ڈویژن عمر ایوب نے کہا کہ دنیا میں قابل تجدید توانائی سستی ہو رہی ہے۔ توانائی معیشت کیلئے لائف لائن ہے اور ہمیں سستی بجلی پیدا کرنی ہے جبکہ ہماری زراعت اور صنعت سمیت گھریلو صارفین کیلئے سستی بجلی ضروری ہے۔
عمر ایوب نے کہا کہ ہم بجلی کی پیداوار ہی نہیں ترسیلی مسائل کو بھی حل کر رہے ہیں۔ ہمارا این ٹی ڈی سی کا سسٹم ساڑھے 19 ہزار میگاواٹ سے زیادہ بجلی اٹھانے کے قابل نہیں۔ دور دراز دیہی علاقوں میں شمسی توانائی سے بجلی فراہم کریں گے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پاکستان کو ایک نہیں 2 خساروں کا سامنا ہے جس میں مالی اور جاری کھاتوں کے خسارے کا سامنا ہے۔اس موقع پر وفاقی وزیر سے سوال کیا گیا کہ کیا آئی ایم ایف کے دباؤ پر بجلی کی قیمت مزید بڑھائیں گے؟۔
عمر ایوب نے جواب دیاکہ ہم نے بجلی کی جتنی قیمت بڑھانی تھی بڑھا دی ہے جو قیمتیں ہم نے بڑھائی ہیں ان میں بھی 75 فیصد عوام کو ریلیف دیا گیا، ہم نے زرعی صارفین اور برآمدی صنعتوں کو ریلیف دیا۔
وفاقی وزیر سے سوال کیا گیا کہ کیا کے الیکٹرک کی نجکاری کے بعد وفاقی حکومت کی ذمہ داری ختم ہو گئی؟۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ کے الیکٹرک کو سسٹم کی بہتری کیلئے اپنی سرمایہ کاری بڑھانی چاہیے۔ کے الیکٹرک کو غفلت اور حادثات پر جرمانے بھی عائد کیے گئے ہیں۔