پشاور: قومی وطن پارٹی کے مرکزی چیئر مین آفتاب احمد خان شیر پائونے کہا ہے کہ ملک میں غیر یقینی اور جمود کی فضا ہے جس کی وجہ سے ہمارے صوبے کے مسائل پس پشت چلے گئے ہیں۔ موجودہ صورتحال میں ہم ہر گز قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ نہیں کریں گے کیونکہ یہ ان مسائل کا حل نہیں۔
ان خیالات کا اظہار انھوں نے وطن کور پشاور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنمائوں محمد افضل پنیالہ اور ملک عدیل اعوان نے اپنے ساتھیوں اور خاندانوں سمیت قومی وطن پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا۔آفتاب شیرپائو نے ملک میں جمود اور غیر یقینی کی فضا کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ قبل از وقت انتخابات اس کا ہر گز حل نہیں۔ ہم اب بھی اپنے اصولی موقف پر قائم ہیں کہ انتخابات اپنے مقررہ وقت پر ہوں اور موجودہ پارلیمنٹ اپنی آئینی مدت پوری کرے کیونکہ اس سے ملک میں جمہوریت کو استحکام ملے گا اور جمہوری ادارے مضبوط ہوںگے۔
انھوں نے کہا کہ اداروں میں تصادم سے آئین کی بالادستی اور جمہوریت کمزور ہوگی۔انھوں نے کہا کہ موجودہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی خیبر پختونخوا کے عوام سے کئے گئے وعدے جوکہ سابقہ وزیراعظم نوازشریف نے کئے تھے پورے کریں۔ان کا کہنا تھا کہ ملک میں غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے اہم قومی مسائل پس پشت چلے گئے جس میں سرفہرست فاٹا کا خیبر پختونخوا میں انضمام تھا ۔انھوں نے مطالبہ کیا کہ فاٹا کو فوری طور پر خیبر پختونخوا میں ضم کیا جا ئے تاکہ فاٹا کے محروم عوام کو قومی سطح پر نمائندگی کا حق مل سکے۔
انھوں نے خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ کے الیکشن کے انعقاد کے حوالے سے موقف پر تعجب کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک انتہائی حیران کن بات ہے کہ پہلے تو بر وقت انتخابات کے حق میں تھے لیکن اب وہ وقت سے پہلے انتخابات کرانے کے حامی ہے جس سے پی ٹی آئی کی غیر سنجیدہ اور غیر سیاسی سوچ کا پتہ چلتا ہے۔
آفتاب شیرپائو نے پی ٹی آئی کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ لاہور میٹرو بس سروس پر تنقید کرنے والوں نے خیبر پختونخوا کے عوام کی زندگی اجیرن بنادی اور پشاور بس ریپڈ ٹرانزٹ منصوبہ میں مناسب منصوبہ بندی نہ ہونے کی وجہ سے عوام کو مشکلات کا سامنا ہے جو دراصل عوام کی خدمت نہیں بلکہ آنے والے الیکشن مہم ہے۔
انھوں نے کہا کہ اسلام آباد میں جاری دھرنانے وہاں کے عوام کی روزمرہ معمولات کوبری طرح متاثر کیا ہے ۔ مرکزی حکومت کی کمزور پالیسی کی وجہ سے کئی دن گزرنے کے باوجود وہاں پر غیر یقینی کی صورتحال برقرار ہے اور حکومت اس مسئلہ کو حل کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔