یہ بولنا کہ فوج کے اعلیٰ افسران یہاں آکر کھڑے ہوں یہ عدالت کا مینڈیٹ نہیں،اسلام آباد ہائیکورٹ کے ریمارکس سے تکلیف ہوئی: وزیر قانون

یہ بولنا کہ فوج کے اعلیٰ افسران یہاں آکر کھڑے ہوں یہ عدالت کا مینڈیٹ نہیں،اسلام آباد ہائیکورٹ کے ریمارکس سے تکلیف ہوئی: وزیر قانون

اسلام آباد: وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ پولیس تفتیش جاری ہو تو عدالتیں اس میں مداخلت نہیں کرتیں۔ یہ کہنا مناسب نہیں کہ وزیر اعظم اور کابینہ کو بھی بلالیں گے۔ یہ وقت پاکستان کو مل بیٹھ کر آگے لے جانے کا ہے۔ 

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے  نیوز کانفرنس میں کہا کہ ڈیجیٹل میڈیا سے متعلق اتھارٹی قائم کی جارہی ہے۔ رانا ثنااللہ خصوصی کمیٹی کے کنوینئر ہوں گے۔ جو لوگ تنقید کررہے ہیں وہ پہلے اس کے نکات پڑھ لیں۔ سوشل میڈیا پر غیر قانونی، غیراخلاقی مواد ہوتا ہے۔ 


انہوں نے کہا کہ لاپتا افراد کا مسئلہ 4 دہائیوں سے چل رہا ہے۔ آج اسلام آباد ہائیکورٹ کے کچھ ریمارکس آئے۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے  جو ریمارکس رپورٹ ہوئے اس سے تکلیف ہوئی۔ معاملے کو سنجیدگی سے آگے بڑھائیں ۔ عدالتوں سے سنسنی خیز خبریں باہر نہیں آنی چاہیئے ۔ ہر ادارہ اپنے آئینی حدود میں رہ کر کام کرے ۔ 

انہوں نے کہا کہ یہ بولنا کہ فوج کے اعلیٰ افسران یہاں آکر کھڑے ہوں یہ عدالت کا منڈیٹ نہیں۔ عدالت حکم جاری کرے عمل نہ ہو تو اس کا بھی طریقہ کار ہے۔ عدلیہ ہو یا سیاستدان سب کو تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ 

مصنف کے بارے میں