اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے شاعر احمد فرہاد کی بازیابی کی درخواست پر سیکریٹری دفاع اور سیکریٹری داخلہ کو کل ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔
شاعر احمد فرہاد کی بازیابی کی درخواست پر جسٹس محسن اختر کیانی نے سماعت کی۔اس موقع پر احمد فرہاد کی اہلیہ کے وکیل ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے عدالت سے کل تک کا وقت دینے کی استدعا کی۔
نمائندہ وزارت دفاع نے عدالت کو بتایا کہ آئی ایس آئی نے کہا کہ ہمارے پاس نہیں ہے، جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ آپ تحریری طور پر جواب جمع کرائیں میں وزیر دفاع کو بلاتا ہوں۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ سیکرٹری دفاع اور ان کے افسر عدالت کو جوابدہ ہیں۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے سیکریٹری دفاع کو جواب جمع کرنے کی ہدایت کر دی۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ہم نے ایف آئی آر درج کرائی ہے، جس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ ایف آئی آر درج کرکے آپ نے کوئی احسان کیا ہے؟
عدالت نے ریمارکس دیے کہ میں جب فیصلہ دوں گا تو پھر یہ معاملہ گمشدگی سے کہیں اور چلا جائے گا، یہ معاملہ اتنا آسان نہیں ہے کہ جب چاہیں کسی کا دروازے توڑ کر بندہ اٹھا لیں، یہ معاملہ اب ختم ہونا چاہیے۔جسٹس محسن اختر کیانی کا کہنا تھا کہ ایک طرف میسج بھیجتے ہیں اور اب کہتے ہیں ہمارے پاس نہیں۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ یہ ملک یا تو قانون کے مطابق چلے گا اور یا ایجنسیوں کی طریقے سے۔سیکریٹری دفاع اور سیکریٹری داخلہ کو کل تین بجے ذاتی حیثیت میں عدالت طلب کر لیا گیا، عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو ہدایت دی کہ درمیان میں مغوی کی بیوی سے کوئی رابطہ نہیں کرنا۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ سیکٹر کمانڈر کوئی چاند پر نہیں رہ رہا، ان کی حیثیت کیا ہے؟ سیکٹر کمانڈر ایک افسر ہے انکو آنکی اوقات میں رکھے۔ عدالت نے ایس ایس پی آپریشنز کو ہدایت دی کہ کل سیکٹر کمانڈر کا بیان قلمبند کرکے آئیں۔