اسلام آباد: ڈسٹرکٹ اینڈسیشن کورٹ اسلام آباد میں بانی پی ٹی آئی، شاہ محمود قریشی سمیت اسدعمر، فیصل جاوید، سیف اللہ نیازی، زرتاج گل اور علی نواز اعوان کی لانگ مارچ توڑپھوڑ کیسز میں درخواست بریت منظور کر لی۔
جوڈیشل مجسٹریٹ مریدعباس کی عدالت میں مقدمات کی سماعت ہوئی اور عدالت نے بریت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔ جوڈیشل مجسٹریٹ مریدعباس کی عدالت میں وکلاء صفائی سردار مصروف، آمنہ علی پیش ہوئیں، جبکہ بانی پی ٹی آئی کے وکیل نعیم پنجوتھا بھی عدالت میں پیش ہوئے اور درخواست بریت پر دلائل دیے۔
وکیل نعیم پنجوتھا نے عدالت میں موقف اپنایا کہ بانی پی ٹی آئی کے خلاف کیسز سیاسی ہیں، ایما کی حد تک الزام ہے،بانی پی ٹی آئی کے خلاف لانگ مارچ کے دوران توڑپھوڑکرنے کاکوئی ثبوت نہیں۔ اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے دفعہ 144 نافذ کرنے کا کوئی نوٹیفکیشن موجود نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے خلاف ایک ہی نوعیت کے مختلف لانگ مارچ توڑپھوڑ کیسز درج ہیں،لانگ مارچ کے متعدد کیسز میں بانی پی ٹی آئی کی بریت منظور ہوچکی ہے۔ دیگر سیاسی قیادت کی بھی لانگ مارچ توڑپھوڑ کیسز میں بریت منظور ہوچکی ہے۔
وکیل سردارمصروف نے کہا کہ سیاسی قائدین پر دفعہ 506 ٹو لگائی گئی ہیں، دفعہ506ٹو تب لگتی ہے جب اسلحہ موجود ہو، سیاسی قائدین پر بغیر اسلحے کے دفعہ506ٹو لگائی گئی۔ لانگ مارچ توڑپھوڑ کیسز میں کوئی گواہ آج تک پیش نہیں ہوا، پراسیکیوشن آج تک کوئی گواہ عدالت پیش نہیں کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ لانگ مارچ توڑپھوڑ کیسز کے دیگر کیسز میں سیاسی قائدین کو بریت مل چکی ہے،آپ نے ہی لانگ مارچ توڑپھوڑ کیسز میں سیاسی قائدین کو بریت دی۔
بعد ازاں عدالت نے تھانہ کوہسار میں درج مقدمے میں بانی پی ٹی آئی سمیت اسدعمر، فیصل جاوید، سیف اللہ نیازی، زرتاج گل اور علی نواز اعوان کی لانگ مارچ توڑپھوڑ کیسز میں درخواست بریت پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے تمام ملزمان کو بری کر دیا
یاد رہے کہ زرتاج گل، علی نواز اعوان، اسدعمر، فیصل جاوید، سیف اللہ نیازی کے خلاف تھانہ کراچی کمپنی میں مقدمہ درج کیاگیاتھا۔