کراچی کے ایوانِ صنعت و تجارت میں منعقدہ تقریب سے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ ’ہمیں سولر اور ونڈ انرجی کی طرف جانا پڑے گا جس کے بعد تیل و گیس کی درآمدات میں کمی ہوگی۔ اس میں وقت لگے گا یہ راتوں رات نہیں ہو سکتا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان سالانہ 20 ارب ڈالر تیل اور گیس کی درآمد پر خرچ کرنے کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ امپورٹ اور ایکسپورٹ میں 45 ارب ڈالر فرق ہے۔ کہاں سے پورا کریں گے، کس طرح پورا ہو گا۔‘
شہباز شریف نے کہا کہ ’سندھ میں اللہ تعالیٰ نے ہوا سے توانائی حاصل کرنے کا کوریڈور دیا ہے، اسی طرح بہاولپور میں سولر کا ہے اور بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں بھی ہے۔‘
خیال رہے کہ رواں سال کے آغاز پر تحریک انصاف کی وفاقی حکومت نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے کیے گئے معاہدے کے تحت مختلف شعبوں کو دی گئی ٹیکس چھوٹ کو منی بجٹ کے ذریعے ختم کر دیا تھا۔جن شعبوں میں دی گئی ٹیکس چھوٹ ختم کی گئی ان میں سے ایک قابل تجدید یا رینیوایبل انرجی کا سیکٹر بھی تھا۔