کوئٹہ; پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ کے جار ی کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ پارٹی کے سینئر ڈپٹی چیئرمین رکن قومی اسمبلی عبدالرحیم خان مندوخیل مختصر علالت کے بعد کوئٹہ کے بروری ہسپتال میں 81سال کی عمر میں وفات پاگئے،مرحوم رہنماء کی نماز جنازہ ژوب کے عرفان اسٹیڈیم میں 21مئی بروز اتوا ر بوقت 3بجے ادا کی جائیگی اور ان کی جسدخاکی کو ان کے آبائی قبرستان اومژہ مرسینزئی میں عزت واحترام کے ساتھ سپر دخاک کیا جائے گا،پشتونخوا میپ کے چیئرمین محترم محمود خان اچکزئی ،پارٹی کے مرکزی وصوبائی رہنماء اورد یگر سیاسی پارٹیوں کے قائدین مرحوم رہنماء کی تہجیز وتدفین کے اجتماعات میں ان کے تاریخی رول اور لازوال قربانیوں پر زبردست خراج عقیدت پیش کرینگے .
ملک کے تمام علاقوں میں مرحوم رہنماء کی سوگ میں پارٹی دفاتر پر تین دن تک پارٹی کے پرچم سرنگوں رہیں گے ،پارٹی کے بیان میں مرحوم عبدالرحیم خان مندوخیل کو پشتون قومی سیاسی تحریک کی جدید عصر کا عظیم سیاسی رہنماء قرار دیتے ہوئے تاریخی سرزمین پشتونخوا کی ملی وحدت متحدہ خود مختار صوبہ پشتونخوا کی تشکیل ،پشتون غیور عوام کی قومی جمہوری اقتدار کی قیام ،آزاد اور جمہوری افغانستان کی ملی استقلال ،آزادی وخودمختاری کی دفاع ،پاکستان کے محکوم اقوام وعوام کی قومی برابری ،جمہور کی حکمرانی ،پارلیمنٹ کی بالادستی ،ملک میں فوجی امریتوں کی مکمل خاتمے ، قومی آزادی جمہوریت سماجی انصاف ،امن اور ترقی کی جمہوری تحریکوں میں ان کے تاریخی رول اور لازاوال قربانیوں پر زبردست خراج عقیدت پیش کیا گیا ہے .
بیان میں کہا گیا ہے کہ مرحوم عبدالرحیم خان مندوخیل ژوب کے مندوخیل پشتون افغان کے کلی اومژہ مرسینزئی کے محترم عبدالرحمن کے گھر میں 1937میں پیدا ہوئے ،1943میں ژوب کے ہائی سکول میں داخل ہوئے میٹرک تک تعلیم یہاں سے حاصل کی اور 1953میں کوئٹہ کے سائنس کالج میں داخل ہوئے ،یہاں سے گریجویشن کے بعد 1963میں پشاور یونیورسٹی سے ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کی .مرحوم رہنماء ایک ذہین اور ہونہار طالب علم تھے انہوں نے انتہائی کم عمری میں قومی محکومی اور اپنے عوام کی تباہ حالی کی اذیت ناک صورتحال کا ادراک حاصل کیا اور طالب علمی کے زمانے ہی میں خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی اور باچا خان جیسے عظیم قومی رہنمائوں کی رہنمائی میں جاری قومی سیاسی تحریک کا فعال رکن بنے اور خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی کی ''ورور پشتون پارٹی'' کے فلیٹ فارم سے سیاسی سرگرمیوں کا آغاز کیا جب1955میں قومی وحدتوں کا خاتمہ کرکے بد نام زمانہ ون ویونٹ کا قیام عمل میں لایا گیا تو1956میں پاکستان کے محکوم قوموں اور مظلوم عوام کی نمائندہ نیشنل عوامی پارٹی کا قیام عمل میں آیا توعبدالرحیم مندوخیل نیشنل عوامی پارٹی کے فعال رکن بنے اور پھر جب1958میں ایوبی مارشل لاء کا نفاذہوا اورمارشالائی حکومت نے خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی کو 14سال قیدوبند کی سزاسنائی تو مرحوم عبدالرحیم مندوخیل نے نیشنل عوامی پارٹی کے فلیٹ فارم سے پشتون قومی سیاسی تحریک کو متحد ومنظم کرنے ،ون یونٹ اور ایوبی مارشل لاء کے خاتمے ،قومی صوبوں کی بحالی اور متحدہ قومی صوبہ پشتونخوا کی تشکیل اور ملک میں قوموں کی برابری اور عوام کی حق حکمرانی کے لیے نیشنل عوامی پارٹی کے پلیٹ فارم سے انتہائی اہم اور رہنماء کرداد ادا کیا۔
نیشنل عوامی پارٹی کی تقسیم کے وقت انہوں نے نیپ بھا شانی کا ساتھ دیا اور1968میں خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی کی جیل سے رہائی کے بعد ان کے رہنمائی میں جب 1969میں پشتونخوا کا قیام عمل میںآیاتو عبدالرحیم مندوخیل پشتونخوانیپ کے اہم رہنماء بنے۔1973میں خان شہید کے شہادت کے المناک قومی سانحہ پر ان کے نماز جنازہ کے اجتماع میں خان شہید کے تاریخی رول اور ان کے ناقابل بیان قربانیوں پر تاریخی خطاب کیا ۔خان شہید کے شہادت کے بعد جب محترم محمود خان اچکزئی پشتونخوا نیپ کے صدر منتخب ہوئے تو مرحوم عبدالر حیم مندوخیل نے پارٹی کے نائب صدر کی حیثیت سے پشتونخوا نیپ کی پلیٹ فارم سے منقسم پشتون قومی سیاسی تحریک کو پھر سے متحدومنظم کرنے اور قومی ووطنی بنیادوں پر پشتونخوا وطن کی نمائندہ قومی سیاسی پارٹی کی تشکیل میں نہایت اہم اور تاریخی کردار ادا کیا ۔
1977میں ضیاء الحق کی فوجی امریت کے نفاذ کے بعدجب تحریک بحالی جمہوریت ایم آر ڈی کی تحریک شروع ہوئی تو 1983میں کوئٹہ میں پشتونخوا نیپ اور ایم آر ڈی نے مارشل لاء کے خاتمے اور جمہوریت کی بحالی کے لیے 7اکتوبر کو کوئٹہ میں تاریخی مظاہرہ کیا جس میں پارٹی کے سرباز کارکن ورہنماء شہید ہوئے اور پارٹی کے رہنمائوں اور کارکنوں پر ناروا مقدمات قائم ہوئے اور پارٹی صدر محمود خان اچکزئی طویل مدت تک روپوشی اختیار کرنے پر مجبور ہوئے تو ایسے حالات میں مرحوم عبدالرحیم مندوخیل نے پشتونخوا نیپ کی قیادت سنبھالی اور پارٹی اور ایم آر ڈی کی پلیٹ فارم سے فوجی امریت کے خاتمے ،جمہوریت کی بحالی ،منتخب حکومتوں کی قیام اور افغانستان کے ثور انقلاب کی دفاع اور افغانستان میں پاکستان اور دنیا کی استعماری اور افغان دشمن قوتوں کی مداخلت اور جارحیت کے خاتمے ملک کی جمہوری تحریکوں میں رہنماء اور پر افتخار کردار کیاوہ ایم آر ڈی کے کنویئنر بھی بنے ۔
محترم مرحوم عبدالرحیم مندوخیل نے1986میں پشتونخوانیپ اور پشتونخوا مزدور کسان پارٹی کی اتحاد اور 1989میں انضمام اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے قیام میں کلید ی کردار ادا کیا اوروہ پشتونخوا میپ کے سینئرڈپٹی چیئرمین منتخب ہوئے۔90کے دہائی میں امریت کے قوتوں کی ایماء پر چار بار منتخب حکومتوں کی غیر آئینی خاتمے اور ملک کے قوموں اور عوام کی مرضی کے خلاف داخلہ وخارجہ پالیسوں کی تشکیل دینے کے بعدملک کے محکوم اقوام پشتون بلوچ ،سندھی اور سرائیکی کی مشترکہ جدوجہد کی تحریک پونم کی تشکیل میں عبدالرحیم مندوخیل نے اپنا بھر پور کردار ادا کیا ۔مرحوم رہنماء نے 1992میں کوئٹہ کے پشتون دشمن اور غیر قانونی بلدیاتی حلقوں کے خلاف تادم مرگ بھوک ہڑتال کیا ان کا یہ تاریخی بھوک ہڑتال 16دن تک جاری رہا جس کے نتیجے میں ناروا بلدیاتی حلقوں کا خاتمہ ہوا۔1991میں پشتون عوام کی قومی وطنی مفادات کے خلا ف ناروا اقدامات پر پشتون اولس قومی جرگہ اور 1998میں شفاف اور منصفانہ مردم شماری کے انعقاد کے لیے پشتون اولس کے لیے قومی جرگہ کے انعقاد اور ان نمائندہ جرگوں کی تاریخی فیصلوں واعلامیوں میں عبدالرحیم مندوخیل کا اساسی اور رہنماء کرداررہا ہے .
پھر جب 1999میں جنرل مشرف کی چوتھے مارشل لاء کا نفاذ ہوا ور ملک پر دائمی مارشل لاء کا نظام مسلط کیا گیا تو پشتونخوا میپ نے ملک کے تمام جمہوری سیاسی پارٹیوں کو جنرل مشرف کی فوجی امریت کے خاتمے کے لیے آل پارٹیز ڈیموکرٹیک مومنٹ (اے پی ڈی ایم)کے پلیٹ فارم پر متحد کرنے کا تاریخی کارنامہ سرانجام دیا جس میں مرحوم عبدالرحیم خان مندوخیل کا کردار تاریخی اہمیت کا حامل ہے ،مرحوم رہنماء نے پشتونخوا میپ اور عوامی نیشنل پارٹی کو مشترکہ قومی نکات پر متحد کرنے کے لیے پشتون رہبر کمیٹی کی تشکیل اور پشتونخوا نیشنل ڈیموکرٹیک الائنس کے قیام میں بنیادی کردار ادا کیا۔مرحوم رہنماء دو بار سینیٹ ایک بار صوبائی اسمبلی اور ایک بار قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے ۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں