اسلام آباد: مشیر خارجہ سر تاج عزیز نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا عالمی عدالت انصاف نے صرف رائے دی ہے فیصلہ نہیں۔ اس فیصلے سے کلبھوشن سزا سے مکمل طور پر سبکدوش نہیں ہوتا۔ کلبھوشن کو آئین اور قانون کے تحت سزا سنائی گئی کیونکہ کلبھوش نے جعلی پاسپورٹ استعمال کیا اور کارروائیوں کا اعتراف بھی کیا ہے۔ قونصلر رسائی کے بارے میں عالمی عدالت نے کوئی حکم نہیں دیا اور آئی سی جے میں سزائے موت کے جتنے کیس گئے اس پر حکم امتناع آیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا سوالات اٹھ رہے ہیں کہ ہم عالمی عدالت میں کیوں گئے مشاورت کے بعد یہ اقدام اٹھایا گیا تھا جبکہ ہمارے پاس صرف 5 دن تھے اس وقت ایڈہاک جج کا تقرر مشکل تھا اس لئے خاور قریشی کو وکیل کرنے کا فیصلہ سب کا متفقہ تھا اور حیدر آباد فنڈز کیس بھی خاور قریشی نے لڑا تھا اس میں ہم کامیاب ہوئے تھے اگر ہم عالمی عدالت میں نہ بھی جاتے تو فیصلہ یہی آنا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کو عالمی عدالت میں جانا گلے پڑ سکتا ہے
سر تاج عزیز نے کہا دلائل میں بات وقت کی نہیں کوالٹی کی ہوتی ہے خاور قریشی کے دلائل کی سب نے تعریف کی کیونکہ مضبوط بات 10 منٹ میں بھی ہوتی ہے۔ ہم کوشش کریں گے کہ کیس کی سماعت جلد شروع ہو اور ادھر بھارتی جج نے کہا کہ بھارت نے عالمی عدالت میں جا کر غلطی کی ہے۔ پاکستان عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن کی سرگرمیاں سامنے لائے گا اور آئی سی جے کے فیصلے سے پاکستان کی پوزیشن پر کوئی فرق نہیں پڑے گا کیونکہ پاکستانی قانون کے مطابق عالمی عدالت سزائے موت نہیں روک سکتی۔
یہ بھی پڑھیں: 'بھارتی جاسوس کی سزا کا معاملہ منطقی انجام تک پہنچایا جائیگا'
مشیر خارجہ سر تاج عزیز نے واضح کیا کہ جندال کے دورے پاکستان کا کلبھوشن سے کوئی تعلق نہیں تھا یہ ان کا دورہ ذاتی نوعیت کا تھا۔ اس ملاقات کو میڈیا میں بلاوجہ زیادہ اٹھایا گیا کیونکہ سجن جندال وزیراعظم کے پرانے دوست ہیں اور وہ ملتے رہتے ہیں۔
یاد رہے پاکستان کی جانب سے بھارتی جاسوس کو پھانسی کی سزا سنانے کے بعد بھارت نے 10 مئی کو کلبھوشن یادیو کی سزائے موت کے خلاف عالمی عدالت انصاف سے رابطہ کر کے پاکستان پر ویانا کنوینشن کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا تھا .
15 مئی کو درخواست پر پہلی سماعت کے دوران بھارت نے عالمی عدالت انصاف سے استدعا کی تھی کہ پاکستان کو کلبھوشن کی سزائے موت کو معطل کرنے کی ہدایات جاری کی جائیں کیونکہ اس فیصلے سے کلبھوشن کے بنیادی حقوق مجروح ہوئے ہیں۔
18 مئی کو عالمی عدالت نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی سزائے موت کے خلاف بھارت کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ حتمی فیصلہ آنے تک کلبھوشن کو پھانسی نہیں دی جا سکتی۔
بھارتی درخواست پر فیصلہ عالمی عدالت انصاف کے جج رونی اَبراہم نے سنایا جس میں انہوں نے پاکستان کا اعتراض مسترد کرتے ہوئے حکم امتناع جاری کر دیا اور کہا کہ عالمی عدالت اس معاملے کی سماعت کا اختیار رکھتی ہے۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں