نیو دہلی: عالمی عدالت میں جانے کا فیصلہ گلے پڑ سکتا ہے۔ بھارت کے سابق جج اور سفارت کاروں نے خبردار کر دیا۔ بھارتی سپریم کورٹ کے سابق جج مرکنڈے کاٹجو کا کہنا ہے کہ ایک فرد کی پھانسی کا معاملہ عالمی فورم پر لے جانے سے بھارت نے پنڈورا باکس کھول دیا اب پاکستان کشمیر کا معاملہ عالمی فورمز پر اٹھا سکتا ہے جس سے بھارت ہمیشہ انکار کرتا رہا۔
سابق جج کا کہنا ہے کہ پاکستان کشمیر کا مسئلہ عالمی عدالت انصاف میں لے جائے تو بھارت اب عدالت کے دائرہ اختیار پر سوال بھی نہیں اٹھا سکتا۔ پاکستان میں تعینات رہنے والے بھارت کے سابق ہائی کمشنر ٹی سی رگھوان نے بھی ایسے ہی خیالات کا اظہار کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ عالمی عدالت میں جانے سے بھارت نے معاملات کو دو طرفہ بات چیت سے حل کرنے کا پرانا موقف ترک کر دیا اور اب پاکستان تمام دو طرفہ مسائل عالمی عدالت میں اٹھا سکتا ہے۔
یاد رہے پاکستان کی جانب سے بھارتی جاسوس کو پھانسی کی سزا سنانے کے بعد بھارت نے 10 مئی کو کلبھوشن یادیو کی سزائے موت کے خلاف عالمی عدالت انصاف سے رابطہ کر کے پاکستان پر ویانا کنوینشن کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا تھا .
15 مئی کو درخواست پر پہلی سماعت کے دوران بھارت نے عالمی عدالت انصاف سے استدعا کی تھی کہ پاکستان کو کلبھوشن کی سزائے موت کو معطل کرنے کی ہدایات جاری کی جائیں کیونکہ اس فیصلے سے کلبھوشن کے بنیادی حقوق مجروح ہوئے ہیں۔ تاہم 18 مئی کو عالمی عدالت نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی سزائے موت کے خلاف بھارت کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ حتمی فیصلہ آنے تک کلبھوشن کو پھانسی نہیں دی جا سکتی۔
بھارتی درخواست پر فیصلہ عالمی عدالت انصاف کے جج رونی اَبراہم نے سنایا جس میں انہوں نے پاکستان کا اعتراض مسترد کرتے ہوئے حکم امتناع جاری کر دیا اور کہا کہ عالمی عدالت اس معاملے کی سماعت کا اختیار رکھتی ہے۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں