کینز: اسرائیلی حکومت کی سرکردہ وزیر نے کینز فلم فیسٹیول میں قبلہ اول مسجد اقصیٰ کی تصویر والا لباس زیب تن کر کے ایک نئی اشتعال انگیزی کا ارتکاب کیا ہے۔ جس کے نتیجے میں فلسطینی عوام اور سیاسی حلقوں میں سخت غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ عرب ٹی وی کے مطابق اسرائیلی حکومت میں شامل وزیر برائے کھیل و ثقافت میری ریگیو نے حال ہی میں ایک بین الاقوامی ثقافتی تقریب میں متنازع گاﺅن پہن کر شرکت کی جس میں ارواح اسماعیل نامی ایک فلم کی بھی نمائش کی گئی۔
اسرائیلی وزیر سے جب پوچھا گیا کہ انہوں نے بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ کی تصویر والا لباس کیوں پہن رکھا ہے تو انکا کہنا تھا وہ بیت المقدس پر اسرائیلی قبضے کی 50 ویں سالگرہ منا رہی ہیں اس کی مناسبت سے ایسا لباس تیار کرایا ہے۔
ادھر بیت المقدس پر اسرائیلی قبضے کے 50 سال پورے ہونے کے موقع پر شدت پسند یہودی اور صیہونی تنظیموں نے یہودی آباد کاروں پر زور دیا ہے کہ وہ یوم القدس کے موقع پر زیادہ سے زیادہ تعداد میں مسجد اقصیٰ آئیں اور اجتماعی مذہبی رسومات ادا کریں۔
واضح رہے کہ یہودی آباد کاروں کی طرف سے مسجد اقصیٰ پر آنے کی تازہ اپیل ایک ایسے وقت میں کی گئی ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے ملاقات کیلئے اسرائیل پہنچ رہے ہیں۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر اسرائیلی وزیر کے اقدام کو اشتعال انگیز قرار دیکر مسترد کر دیا گیا ہے جبکہ فلسطینی شہریوں کی طرف سے اسرائیلی وزیر کے اقدام کو قبلہ اول اور تاریخی بیت المقدس کی توہین قرار دیا گیا۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں