اسلام آباد: پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اسٹاف لیول معاہدہ طے پا گیا، پاکستان کو معاہدے کے مطابق 1۔1 ارب ڈالرز جاری کئے جائیں گے۔
آئی ایم ایف کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو معاہدے کے مطابق 1۔1 ارب ڈالرز جاری کئے جائیں گے تاہم پاکستان اور آئی ایم ایف کا معاہدہ ایگزیکٹیو بورڈ کی منظوری سے مشروط ہے۔
اعلامیے کے مطابق پاکستان کو ایک اعشاریہ ایک ارب ڈالر کی قسط ملتے ہی 3 ارب ڈالر کا اسٹینڈ بائی معاہدہ ختم ہو جائے گا۔
آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کے معاشی اقدامات کی تعریف کی گئی ہے اور اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پہلے جائزے کے بعد کے مہینوں میں پاکستان کی معاشی اور مالی حالت بہتر ہوئی۔ با اعتماد پالیسی مینجمنٹ کی پشت پر ترقی اور اعتماد کی بحالی جاری ہے۔
اعلامیے میں آئی ایم ایف کی جانب سے کہا گیا ہے کہ کثیر الجہتی اور دو طرفہ شراکت داروں سے رقوم کی بحالی میں بہتری آئی ہے۔آئی ایم ایف نے باقی مالی سال معاشی بحالی کے لیے اقدامات جاری رکھنے پر زور دیا۔
اعلامیے میں بتایا گیا کہ حکومتِ پاکستان نے بجلی اور گیس ٹیرف کی بروقت ایڈجسٹمنٹ اور رواں مالی سال گردشی قرضے میں اضافہ روکنے کی یقین دہانی کروائی ہے۔نومنتخب حکومت نے ٹیکس نیٹ (ٹیکس دہندگان کی تعداد) بڑھانے اور مہنگائی کم کرنے کے کے لیے اقدامات اٹھانے کی بھی یقین دہانی کروائی ہے۔
علاوہ ازیں حکومت نے آئی ایم ایف کو ایکسینچ ریٹ مستحکم رکھنے اور فاریکس مارکیٹ میں شفافیت لانے کے لیے اقدامات کی بھی یقین دہانی کروائی ہے۔
اعلامیہ میں آئی ایم ایف نے امید ظاہر کی ہے کہ نئی منتخب حکومت معاشی اہداف پر کاربند کرے گی، توقع ہے کہ پرائمری بیلنس 401 ارب روپے تک رہے گا اور پرائمری بیلنس معیشت کا 0.4 فیصد رہے گا۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ پاکستان نے نئے وسط مدتی قرض پروگرام کے لیے دلچسپی ظاہر کی ہے، جس پر آئندہ ماہ مذاکرات ہوں گے۔
آئی ایم ایف کی جانب سے کہا گیا کہ نئے قرض پروگرام کے تحت ٹیکسوں کا دائرہ کار بڑھایا جائے گا، کم ٹیکس ادا کرنے والے شعبوں پر ٹیکس لگایا جائے گا، ٹیکس ایڈمنسٹریشن کو بہتر بنایا جائے گا۔ توانائی شعبہ کی پیداواری لاگت وصول کی جائے گی، بجلی کا ٹرانسمیشن اور ڈسٹریبیوشن کا نظام بہتر کیا جائے گا، بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی انتظامیہ کو بہتر کیا جائے گا ۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ فاریکس مارکیٹ میں شفافیت لائی جائےگی، خسارے کا شکار سرکاری اداروں میں گورننس کا نظام بہتر کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ پاکستان کے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ 11 اپریل کو مختصر مدت کے اسٹینڈ بائی انتظامات ختم ہونے کے بعد اسلام آباد آئی ایم ایف سے ایک اور بیل آؤٹ طلب کرے گا۔
واضح رہے کہ آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان 14 مارچ سے 19 مارچ تک اسلام آباد میں ہوئے، 3 ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ معاہدے کے حتمی جائزے کے دوران عالمی مالیاتی فنڈز (آئی ایم ایف) کے وفد اور پاکستانی حکام کے درمیان اقتصادی اور مالیاتی پالیسیوں کی یادداشت (ایم ای ایف پی) کو حتمی شکل دینے کے لیے گزشتہ روز مذاکرات مکمل ہوگئے تھے۔