لاہور: قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے اپنے خلاف مقدمہ درج کرنے کا فیصلہ لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا۔ بابر اعظم کی درخواست میں وفاقی تحقیقاتی ادارے حامزہ مختار کو فریق بنایا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق بابر اعظم کی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ بابر اعظم قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان اور بہترین پلیئر ہیں جبکہ وہ کئی بین الاقوامی ریکارڈ اپنے نام کر چکے ہیں۔ درخواست میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) اور حامزہ مختار کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں کہا گیا کہ سیشن عدالت نے سائبر کرائم ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا ہے۔ درخواست گزار کے خلاف اندراج مقدمہ کا حکم سائبر کرائم رولز 2018 کے منافی ہے جبکہ مقدمہ درج کرنے کے حکم میں وجوہات بیان نہیں کی گئیں۔
بابر اعظم نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں کی روشنی میں جسٹس آف پیس مقدمہ درج کرنے کا حکم دینے کے پابند نہیں۔ درخواست گزار معصوم ہیں اور ہائی کورٹ سے انصاف مانگ رہے ہیں، سیشن عدالت نے اعلیٰ عدالتوں کے فیصلوں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا ہے۔
انہوں نے ہائی کورٹ سے استدعا کی ہے کہ وہ ٹرائل کورٹ کے مقدمہ درج کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے جبکہ درخواست کے حتمی فیصلے تک مقدمہ درج کرنے کے فیصلے کو معطل کیا جائے۔
خیال رہے کہ دو روز قبل لاہور کی سیشن کورٹ نے خاتون کی جانب سے قومی کرکٹ کے کپتان بابر اعظم پر ہراساں اور بلیک میل کرنے کے الزامات پر مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا تھا۔
لاہور کے ایڈیشنل سیشن جج نے قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم کےخلاف خاتون کی جانب سے اندراج مقدمہ کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست میں حامزہ مختار نے الزام لگایا تھا کہ بابر اعظم کی ایما پر انہیں بلیک میل کیا جارہا اور دھمکیاں بھی دی جا رہی ہیں۔
دوسری طرف حامیزہ مختار نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بابر اعظم فیملی نے 20 لاکھ روپے کی آفر دی ہے اور فیملی نے یہ آفر تھرڈ پارٹی کے ذریعے کروائی۔ حامیزہ مختار نے تمام ریکارڈ اور دوسرا موبائل بھی ایف آئی اے میں جمع کرا دیا کیونکہ ایف آئی اے نے فرانزک کے لیے موبائل اور ریکارڈ طلب کیا تھا۔