لاہور : موٹروے زیادتی کیس کے کردار ساڑھے6 ماہ بعد اپنے انجام کو پہنچ گئے ۔ انسداد دہشتگردی کی عدالت نے زیادتی کیس کا فیصلہ سناتے ہوئےدونوں ملزمان عابد ملہی اور شفقت کو سزائے موت سنا دی ہے۔ دونوں ملزمان کو عمر قید کی سزا کے ساتھ 50، 50 ہزار روپے جرمانے کی سزا بھی سنائی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق انسداد دہشتگردی کی عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد موٹر وے زیادتی کیس کا فیصلہ 18 مارچ کو محفوظ کیا تھا جو آج سنایا گیا ہے۔
انسداددہشتگردی عدالت کے جج ارشدحسین بھٹہ نے کیمپ جیل لاہور میں موٹروے زیادتی کیس کا فیصلہ سنایا۔ اس کیس کے چالان میں کل 35 گواہوں کے بیانات شامل کیے گئے تھے اور 200 صفحات پر مشتمل چالان چند روز قبل پیش کیا گیا تھا ۔
عدالت نے دونوں ملزمان عابد ملہی اور شفقت کو سزائے موت،عمر قید کی سزا کے ساتھ 50، 50 ہزار روپے جرمانے کی سزا بھی سنائی گئی ہے جبکہ عدالت نے ملزمان کی جائیداد بھی ضبط کرنے کا حکم دیا۔
موٹروے زیادتی کیس کے مرکزی ملزم کا کیس 6ماہ تک عدالت میں سنا گیا ۔عدالت کے روبرو فرانزک ٹیم اور ڈولفن اہلکاروں سمیت 37کے قریب گواہان پیش ہوئے۔ انسداد دہشت گردی عدالت میں ٹرائل کے دوران 40 گواہان کے بیانات قلمبند ہوئے جبکہ گواہوں میں متاثرہ خاتون اور مقدمہ مدعی کا بیان بھی قلمبند کیا گیا۔
واضح رہےملزم شفقت عرف بگا کو دیپالپور سے حراست میں لیا گیا تھا جبکہ پولیس نے ملزم عابد ملہی کو اس کے قریبی عزیز کے گھر مانگا منڈی سے گرفتار کیاتھا ۔ ملزم شفقت بگا 14 ستمبر کو گرفتار ہوا اور عابد ملہی 12 اکتوبر کو گرفتار ہوا۔
خیال رہے کہ9 ستمبر 2020 کو لاہور کے علاقے گجر پورہ میں موٹر وے پر خاتون کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانےکا واقعہ پیش آیا۔ ایف آئی آر کے مطابق گوجرانوالہ سے تعلق رکھنے والی خاتون رات کو تقریباً ڈیڑھ بجے اپنی کار میں اپنے دو بچوں کے ہمراہ لاہور سے گوجرانوالہ واپس جا رہی تھی کہ رنگ روڈ پر گجر پورہ کے نزدیک اسکی کار کا پیٹرول ختم ہو گیا۔
کار کا پیٹرول ختم ہونے کے باعث موٹروے پر گاڑی روک کر خاتون شوہر کا انتظار کر رہی تھی۔ پہلے خاتون نے اپنے ایک رشتے دار کو فون کیا اور رشتے دار نے موٹروے پولیس کو فون کرنے کا کہا۔ جب گاڑی بند تھی تو خاتون نے موٹروے پولیس کو بھی فون کیا مگر موٹروے پولیس نے مبینہ طور پر کہا کہ کوئی ایمرجنسی ڈیوٹی پر نہیں ہے۔موٹروے ہیلپ لائن پر خاتون کو جواب ملا کہ گجر پورہ کی بِیٹ ابھی کسی کو الاٹ نہیں ہوئی۔
ایف آئی آر کے مطابق اتنی دیر میں دو مسلح افراد موٹروے سے ملحقہ جنگل سے آئے اور کار کا شیشہ توڑ کر زبردستی خاتون اور اس کے بچوں کو نزدیک جنگل میں لے گئے جہاں ڈاکوؤں نے خاتون کو بچوں کے سامنے زیادتی کا نشانہ بنایا اور اس سے طلائی زیور اور نقدی چھین کر فرار ہو گئے۔
خاتون کی حالت خراب ہونے پر اسے اسپتال میں داخل کرایا گیا اور خاتون کے رشتے دار کی مدعیت میں پولیس نے مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ زیادتی کا شکار خاتون کے میڈیکل ٹیسٹ میں بھی زیادتی ثابت ہوئی تھی۔
موٹروے زیادتی کیس کا پس منظر
9 ستمبر 2020 کو لاہور کے علاقے گجر پورہ میں موٹر وے پر خاتون کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانےکا واقعہ پیش آیا۔ ایف آئی آر کے مطابق گوجرانوالہ سے تعلق رکھنے والی خاتون رات کو تقریباً ڈیڑھ بجے اپنی کار میں اپنے دو بچوں کے ہمراہ لاہور سے گوجرانوالہ واپس جا رہی تھی کہ رنگ روڈ پر گجر پورہ کے نزدیک اسکی کار کا پیٹرول ختم ہو گیا۔
کار کا پیٹرول ختم ہونے کے باعث موٹروے پر گاڑی روک کر خاتون شوہر کا انتظار کر رہی تھی۔ پہلے خاتون نے اپنے ایک رشتے دار کو فون کیا اور رشتے دار نے موٹروے پولیس کو فون کرنے کا کہا۔ جب گاڑی بند تھی تو خاتون نے موٹروے پولیس کو بھی فون کیا مگر موٹروے پولیس نے مبینہ طور پر کہا کہ کوئی ایمرجنسی ڈیوٹی پر نہیں ہے۔موٹروے ہیلپ لائن پر خاتون کو جواب ملا کہ گجر پورہ کی بِیٹ ابھی کسی کو الاٹ نہیں ہوئی۔
ایف آئی آر کے مطابق اتنی دیر میں دو مسلح افراد موٹروے سے ملحقہ جنگل سے آئے اور کار کا شیشہ توڑ کر زبردستی خاتون اور اس کے بچوں کو نزدیک جنگل میں لے گئے جہاں ڈاکوؤں نے خاتون کو بچوں کے سامنے زیادتی کا نشانہ بنایا اور اس سے طلائی زیور اور نقدی چھین کر فرار ہو گئے۔
خاتون کی حالت خراب ہونے پر اسے اسپتال میں داخل کرایا گیا اور خاتون کے رشتے دار کی مدعیت میں پولیس نے مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ زیادتی کا شکار خاتون کے میڈیکل ٹیسٹ میں بھی زیادتی ثابت ہوئی تھی۔