لاہور: مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر اور رکن قومی اسمبلی رانا ثناءاللہ نے کہا ہے کہ لانگ مارچ کا ملتوی ہونا غلط ہوا ہے۔ عید کے بعد لانگ مارچ کریں گے، حکومت کو چلتا کریں گے۔
لاہور عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے رانا ثناءاللہ نے کہا کہ 9 پارٹیوں نے تجویز دی کہ پہلے قومی اسمبلی سے استعفے دیے جائیں۔قربانی کی عید سے پہلے ان کی قربانی کریں گے۔قوم اور ملک کو حکومت سے آزادی دے کررہیں گے۔انہوں نے کہا کہ ملک پر مسلط ٹولےسے قوم کو نجات دلائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی پہلے بھی استعفوں کے حق میں نہیں تھی۔خیال تھا پیپلزپارٹی سندھ حکومت کی وجہ سے استعفوں سے اجتناب کررہی ہے۔غیرجمہوری اورغیرآئینی ٹولےکیخلاف جدوجہدجاری رہےگی۔
قبل ازیں انسداد منشیات عدالت لاہور میں راناثنااللہ کے خلاف کیس کی سماعت 3اپریل تک ملتوی کردی گئی ۔آج ان پر فرد جرم عائد کی جانا تھی لیکن شریک ملزم کے پیش نہ ہونے پر کارروائی ایک بار پھر موخر کردی گئی۔
وکیل نے بتایاکہ شریک ملزم کو کورونا کی علامت تھیں اس لیے پیش نہیں ہوا۔ انسداد منشیات کی عدالت کے جج نے وکیل سے پوچھا کہ ملزم کی رپورٹ کہاں ہے ؟ رانا ثنااللہ کہتے ہیں ڈیڑھ سال ہو گیا کیس کا کچھ نہیں بنا۔
جج شاکر حسن نے کہا کہ ایک ہفتے کی تاریخ دے رہے ہیں، ملزم کی کورونا رپورٹ پیش کریں ۔ وکیل نے کہا کہ ایک ہفتہ کم ہے، تاریخ تھوڑی لمبی دیں۔ رپورٹ ابھی آنی ہے، ملزم اسپتال کے آئسولیشن وارڈ میں ہے۔
اے این ایف نے رانا ثناءاللہ، عثمان احمد، سبطین، اکرم، عمر فاروق اور عامر رستم کے خلاف چالان پیش کر رکھا ہے چالان میں رانا ثناء اللہ کی جانب سے اندرون و بیرون ملک منشیات سمگل کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے ۔
چالان میں کہا گیا ہے کہ رانا ثناء اللہ کو سکھیکی کے قریب روک کر 15 کلو ہیرئوین برآمد کی گئی۔ رانا ثناءاللہ نے نیلا سوٹ کیس کھول کر ہیروئن کی موجودگی تسلیم کی اور مومی لفافے میں بند ہیروئن کھول دی۔
اے این ایف کے مطابق رانا ثنااللہ کے گارڈز نے اے این حکام سے ہاتھا پائی کی اور سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں۔رانا ثنا اللہ نے گزشتہ چند سالوں سے منشیات سمگلنگ سے منسلک ہونے کا اقرار کیا۔رانا ثنااللہ نے بتایا صوبائی وزیر قانون بننے کے بعد انکے جرائم پیشہ افراد سے روابط بڑھے۔
اے این ایف کے مطابق رانا ثنااللہ فیصل آباد میں افغانیوں سے منشیات لے کر بیرون ملک سپلائی کرتے تھے۔ رانا ثنا اللہ نے بتایا کہ انکی گاڑی کو چیک نہیں کیا جاتا تھا اس لیے وہ اپنی ذاتی گاڑی میں منشیات سمگل کرتے تھے۔