لندن: انسانی جسم اپنی حرکات و سکنات میں دوسروں کے لیے متعدد اشاروں کا حامل ہوتا ہے۔ جسم کی اپنی خاص زبان ہوتی ہے باقاعدہ ایک علم کی صورت اختیار کر چکی ہے۔ اس علم کے ماہرین نے ایسی کئی غلطیوں کی نشان دہی کی ہے جن کے ارتکاب سے ہم اپنی نیتوں اور ارادوں کا پول کھول دیتے ہیں۔
ان میں چند غلطیاں درجِ ذیل ہیں:
ماہرین کا کہنا ہے کہ انسان کے ہاتھوں اور سر کی حرکات و سکنات سادی اور زیر کنٹرول ہونا چاہیے۔ علاوہ ازیں بہتر ہے کہ ہمیشہ واضح اور غیر مبہم اشاروں کا استعمال کیا جائے مثلا بازوؤں کو پھیلانا یا ہاتھوں کی ہتھیلیوں کو ظاہر کرنا۔ بازوؤں کو آپس میں پھنسانا اس جسمانی حرکت کا خیر مقدم نہیں کیا جاتا کیوں کہ اس طرح تخیلق پانے والی جسمانی رکاوٹ سے ایسا اشارہ ملتا ہے کہ آپ دوسرے آدمی کی بات سن کر فراخی محسوس نہیں کر رہے ہیں۔ الفاظ اور چہرے کے تاثرات میں تضاد اس سے دوسروں کو احساس ہوتا ہے کہ دال میں کچھ کالا ہے۔ اس طرح وہ شک کرنا شروع کر دیتے ہیں کہ آپ انہیں دھوکا دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ خواہ وہ جانتے بھی نہ ہوں کہ آپ درحقیقت ایسا کیوں کر رہے ہیں۔
دوسروں سے دور رہنا یا گفتگو میں اُن کی طرف نہ دیکھنا یہ رجحان ظاہر کرتا ہے کہ آپ گفتگو کرنے والے دوسرے شخص پر توجہ نہیں دے رہے ، بے اطمینانی سے دوچار ہیں اور شاید اس پر اعتماد بھی نہیں کر رہے ہیں۔ بے ہنگم انداز سے نشست یہ عدم احترام کی علامت ہے اور اس جانب اشارہ ہے کہ آپ بیزاری کا شکار ہیں اور اس جگہ موجود رہنے کی خواہش نہیں رکھتے۔ آنکھیں ملانے سے اجتناب یہ چیز آپ کو ایسا ظاہر کرے گی گویا کہ آپ کچھ چھپا رہے ہیں۔ اس طرح آپ کے متعلق شک پیدا ہوگا۔ تُند و تیز نظر سے دیکھنا یہ ایک معاندانہ امر یا کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش شمار ہوتی ہے۔
کسی سے گفتگو کے دوران گھڑی کو دیکھنا یہ عدم احترام ، بے صبری اور شدید اکڑ کی واضح علامت ہوتی ہے۔ بے چینی یا بالوں کو درست کرنا یہ اس جانب اشارہ ہے کہ آپ تناؤ کی حالت میں ، شرمندہ اور ذہنی انتشار میں ہیں۔ اس طرح دوسرے لوگ سمجھتے ہیں کہ آپ اپنے کام پر توجہ دینے کے بجائے اپنی ظاہری ہیئت پر حد سے زیادہ توجہ دیتے ہیں۔ ڈھیلے ہاتھوں سے مصافحہ یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ آپ کے اندر ذمے داری اور اعتماد کا فقدان ہے جب کہ دونوں ہاتھوں سے بہت زیادہ طاقت سے مصافحہ کرنا ہو سکتا ہے کہ یہ ظاہر کرے کہ یہ کنٹرول حاصل کرنے کے لیے ایک معاندانہ کوشش ہے جو کہ انتہائی برا امر ہے۔