پشاور: کے پی کابجٹ منظور کرلیاگیا ہے۔ گریڈ ایک سے 16 کے سرکاری ملازمین کے لیے خوشخبری ہے کہ پنشن ساڑھے 17 ،تنخواہوں میں 35 فی صد تک اضافے کا اعلان کیاگیاہے۔
خیبر پختونخوا کی نگران کابینہ نے آئندہ مالی سال کے چار ماہ کے بجٹ کی منظوری دی ہے۔نگران مشیر برائے خزانہ حمایت اللہ خان نے بریفنگ میں کہا بہت ہی مشکل حالات میں بجٹ بنایا ہے۔ گریڈ 1سے 16 تک ملازمین کی تنخواہ میں 35 فیصد جبکہ گریڈ 17 سے 22 کے سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں 30 فیصد اضافہ کیا گیا، پنشن میں ساڑھے 17 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، مشکل حالات کے باوجود نگران حکومت نے کوئی قرض نہیں لیا، ترقیاتی بجٹ کی مد میں 112 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
صوبائی ملازمین کے سفری الاؤنس میں 50 فیصد، خصوصی ملازمین کے کنوینس الاؤنس میں 100 فیصد اضافہ کیا گیا ، مزدور کی کم سے کم ماہانہ اجرت 26 ہزار سے بڑھا کر 32 ہزار روپے کی گئی ہے۔ نئی گاڑیوں کی خرید و فروخت پر پابندی ہو گی، بجٹ میں 4 ماہ اخراجات کیلئے 462 ارب 16 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔
بجٹ میں بندوبستی اضلاع کیلئے 92.122 ارب روپے، صوبائی ترقیاتی پروگرام بندوبستی اضلاع کیلئے 43.333 ارب روپے، ڈسٹرکٹ اے ڈی پی کیلئے 8.667 ارب روپے، بندوبستی اضلاع ایف پی اے 37.131 ارب روپے، بندوبستی اضلاع پی ایس ڈی پی 2.991 ارب روپے، قبائلی اضلاع کی ترقی کیلئے پہلے چار ماہ کے اے ڈی پی کا تخمینہ 20.263 ارب روپے ہے۔
بجٹ نہ سرپلس ہے نہ ہی خسارے کا ہے، صوبائی کابینہ نے چارٹر آف اکانومی کو بھی منظور کیا ہے، حکومتی اخراجات میں مزید 25 فیصد کٹ لگایا ہے جبکہ آئندہ چار ماہ کیلئے نئی بھرتیوں پر پابندی کا فیصلہ کیا گیا ہے، ایمبولینسز، آگ بجھانے والی گاڑیوں، ٹریکٹرز، موٹر سائیکلز، ریکوری وہیکلز اور لائف سیونگ بوٹس کی خریداری پر پابندی نہیں ہو گی۔ فیزیکل ایسٹس کی خریداری پر مکمل پابندی ہو گی، لوکل گورنمنٹ فنڈ ریلیز ماہانہ بنیادوں پر ہوگی۔