اسلام آباد: وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا دعویٰ ہے کہ احتساب قانون میں 85 فیصد ترامیم وہ ہیں جو پی ٹی آئی حکومت 2 آرڈیننسز کے ذریعے لائی۔ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی غلطی تھی کہ نیب کے کالے قانون کو پہلے تبدیل نہیں کیا۔
سینیٹ اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2002 میں ممبران کو اٹھا کر نیب یاترا کراکے سرکاری پارٹی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑائے گئے۔ نیب کو سیاسی انجینئرنگ کیلئے استعمال کیا گیا۔ پی ٹی آئی حکومت میں سیاسی مخالفین کے خلاف نیب کا سہارا لیا گیا، دو بڑی جماعتوں کی غلطی تھی کہ انہیں یہ کالا قانون تبدیل کرنا چاہیے تھا۔
نیب ترامیم کے خلاف سینیٹ میں اپوزیشن اراکین نے بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر شرکت کی۔ قائد حزب اختلاف ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ آج این آر او ٹو دیا گیا ہے ۔ قائد ایوان اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ احتساب قانون میں 85 فیصد ترامیم وہ ہیں جو پی ٹی آئی حکومت دو آرڈیننسز کے ذریعے لائی تھی۔ نیب ترامیم کے حوالے سے ایک ایک شق پر اپوزیشن کو مطمئن کریں گے۔
سینیٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ آج سیاہ دن ہے ہم نیب ترامیم کےخلاف کالی پٹیاں پہن کر اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں ۔ آج این آر او ٹو دیا گیا ہے ۔ این آر او ون میں بڑی جماعتوں نے بیٹھ کر مک مکا کیا۔ اسی ہاؤس میں انہوں نے نیب قانون کو قتل کیا ہے ، ان کے ہاتھ رنگے ہیں، انہوں نے اپنے این آر او کی فیس لے لی ہے۔
اس موقع پر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ نیب کے یہ آرڈیننس پی ٹی آئی نے ایوان میں نہیں پیش کیے تھے۔ نیب کو سیاسی انجینیئرنگ کیلئے استعمال کیا گیا۔ دو بڑی جماعتوں کی غلطی تھی کہ انہیں یہ کالا قانون تبدیل کرنا چاہیے تھا۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت میں سیاسی مخالفین کے خلاف نیب کا سہارا لیا گیا، ضمانت کے قانون کو ہم نے تبدیل کیا، دنیا میں کہیں اتنا ڈریکونیئن قانون نہیں۔