لاہور: صوبائی دارالحکومت لاہور کی احتساب عدالت نے آشیانہ اور رمضان شوگر ملز کیسز میں وزیراعظم شہباز شریف کی مستقل حاضری سے معافی کی درخواست منظور کرتے ہوئے مزید سماعت 5 جولائی تک ملتوی کر دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت لاہور میں وزیراعظم شہباز شریف اور وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کے خلاف رمضان شوگر ملز کیس کی سماعت ہوئی جس دوران وزیراعظم شہباز شریف عدالت میں پیش ہوئے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے آشیانہ اور رمضان شوگر ملز کیسز میں مستقل حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی جبکہ حمزہ شہباز کی جانب سے بجٹ سیشن کے باعث مصروفیات کی وجہ سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست بھی دائر کی گئی۔
قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے وزیراعظم کی حاضری سے معافی کی درخواست کی مخالفت کی گئی۔ نیب پراسیکیوٹر نے دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف کو مستقل حاضری سے معافی دینے کی ٹھوس وجوہات نہیں، ان کی جانب سے حاضری سے معافی کی درخواست میں میڈیکل سرٹیفکیٹ بھی نہیں دیا گیا۔
دوران سماعت وزیراعظم شہباز شریف روسٹرم پر آ گئے اور کہا کہ میں نے کبھی بلاجواز حاضری سے معافی کی درخواست دائر نہیں کی، مجھے جب بھی عدالت نے طلب کیا، اپنی پیشی کو یقینی بنایا کیونکہ یہ میرا فرض بھی ہے اور ذمہ داری بھی، اب میرے کندھوں پر بڑی بھاری ذمہ داری ہے جس کی ادائیگی کیلئے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے انٹرنیشنل مانیٹرنگ فنڈ (آئی ایم ایف) کے وفد اور انٹرنیشنل وفود سے ملاقات بھی کرنی ہوتی ہے، مجھے قومی ذمہ داریاں ادا کرنی ہیں، آپ میری حاضری سے معافی کی درخواست مسترد کریں گے تو پھر پیش ہو جاؤں گا، میں آپ کے حکم کا تابع ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ بیرون ملک میں تھا تو کورونا کے دنوں میں آخری فلائٹ پر وطن واپس آیا اور اسی سال مجھے دوبارہ گرفتار کیا گیا، مجھ پر 15 کروڑ روپے کا چندہ نالہ تعمیر کروانے کا الزام ہے جس سے متعلق کہا جاتا ہے کہ یہ میں نے بچوں کی شوگر مل کے باہر تعمیر کروایا جبکہ اس طرح کے نالے میں نے کروڑوں روپے سے پورے پنجاب میں بنوائے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے دوران سماعت عدالت میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ چنیوٹ میں نالے کی تعمیر مقامی رکن صوبائی اسمبلی کی درخواست پر کی گئی جس کیلئے صوبائی کابینہ کی منظوری بھی لی گئی تھی۔ میرے ترقیاتی کاموں کے حقائق آپ کے سامنے ہیں، میں نے 15 یا 18 کروڑ کی کرپشن کرنی ہوتی تو یہ کام نہ کرتا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے بطور وزیراعلیٰ پنجاب ہمیشہ عوامی فلاح و بہبود کو ترجیح دی، گنے کی قیمت مقرر کرتے ہوئے شوگر ملوں کے بجائے کاشت کار کے مفادات کو پیش نظر رکھا گیا۔ 15-2014ءمیں ایک صوبے نے گنے کی قیمتیں کم کر دیں اور مجھے قیمتیں کم کرنے کا کہا گیا مگر میں نے ایسا نہیں کیا، گنے کے ایتھنول پر ٹیکس لگایا اور یہ ٹیکس میرے بیٹے کی شوگر مل پر بھی عائد ہے۔
شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز نے مستقل حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف جب بیرون ملک گئے تو حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دی اور 23مارچ واپس آ کر عدالت میں پیش ہوئے۔
انہوں نے عدالتی اجازت کا غلط استعمال نہیں کیا اور واپس آئے حالانکہ وہ 67 سال کے ہیں اور کینسر کے مرض کا مقابلہ کر رہے ہیں، عدالت نے وزیراعظم سمیت دیگر ملزمان کی حاضری مکمل کر کے انہیں جانے کی اجازت دیدی۔
بعد ازاں عدالت نے شہباز شریف کی مستقل حاضری سے معافی کی درخواست پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سناتے ہوئے اسے منظور کر لیا اور کیس کی سماعت 5 جولائی تک ملتوی کر دی۔