پیانگ یانگ (نیو نیوز) کورونا لاک ڈاؤن ، سرحدوں کی بندش اور ایٹمی پروگرام کے حوالے سے عالمی پابندیوں کے باعث شمالی کوریا میں مہنگائی عروج پر پہنچ چکی ہے۔ دار الحکومت پیانک یانگ میں اشیائے ضروریہ کی قیمتیں آسمانوں کو چھو رہی ہیں۔ کافی کا ایک 100 ڈالر (15685 روپے) اور چائے کا کپ 70 ڈالر (11000 روپے) میں مل رہا ہے۔
نیو نیوز کے مطابق کچھ دن پہلے شمالی کوریا کے رہ نما کم جونگ ان نے اعتراف کیا تھا کہ ان کے ملک کو خراب معاشی صورتحال کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں اشیائے خوردو نوش کی قلت ہے۔کرونا وائرس کی وجہ سے سرحدوں کی بندش کے نتیجے میں معاشی بحران بڑھتا جا رہا ہے۔ دوسری طرف مبصرین کا کہنا ہے شمالی کوریا میں غذائی قلت اور مہنگائی کی ایک بنیادی وجہ جوہری پروگرام کے خلاف عاید کی جانے والی پابندیاں ہیں۔
گذشتہ جمعرات کو کم جونگ ان نے اس بحران کے حل کے لیے موثر اقدامات کا وعدہ کیا۔ مگر انہیں مشکل حالات کا سامنا ہے اور ان کے پاس آپشنز بہت کم ہیں۔ شمالی کوریا کا زراعت کا شعبہ گذشتہ سال ہونے والے نقصان کی نسبت قدرے بہتر ہے۔ گھریلو اشیائے خوردونوش کی درآمد کو تبدیل کرنا مشکل ہوسکتا ہے کیونکہ سرحدیں کرونا وائرس کی وجہ سے بند ہیں۔
مقامی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ دارالحکومت پیانگ یانگ میں کچھ بنیادی اشیاء کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ جبکہ ماہرین کا کہنا ہے کہ چاول اور ایندھن کی قیمتیں اب بھی نسبتا مستحکم ہیں لیکن چینی ، سویا بین آئل اور آٹے جیسی درآمدی اشیا کی قیمتوں میں بے حد اضافہ ہوا۔
امریکی ٹی وی ’سی این این‘ کے مطابق حالیہ مہینوں میں کچھ مقامی طور پر تیار کردہ اشیا کی لاگت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ پیانگ یانگ کے رہائشیوں نے بتایا کہ ٹونگل مارکیٹ میں آلو کی قیمتیں تین گنا بڑھ گئیں۔یہاں مقامی اور غیر ملکی دونوں ہی خریداری کرتے ہیں۔