کوئٹہ: قائد حزب اختلاف بلوچستان اسمبلی ملک سکندر ایڈوکیٹ نے کہا ہے کہ بجٹ سے پہلے ترقیاتی اسکیموں کو زیربحث لانے کا کہا تھا لیکن ہماری کوئی شنوائی نہیں ہوئی اور اسمبلی کے قواعد و ضوابط کا احترام نہیں ہوا۔
میڈیا سے گفتگو میں ملک سکندر کا کہنا تھا کہ اسپیکر اسمبلی نے آج 3 بجے مشاورتی اجلاس میں شرکت کیلئے کہا بلکہ اسپیکر نے ہمیں خود نہیں بلایا اور ان کے اسٹاف نے رات گئے اجلاس میں شرکت کا پیغام دیا۔
ان کا کہنا تھاکہ اسپیکرسے پری بجٹ بحث کیلئے دن مختص کرنےکی استدعاکی تھی اور بجٹ سے پہلے ترقیاتی اسکیموں کو زیربحث لانےکاکہا تھا لیکن ہماری کوئی شنوائی نہیں ہوئی اور اسمبلی کے قواعد و ضوابط کا احترام نہیں ہوا۔ ہم حکومت سے کسی قسم کی مشاورت نہیں کرنا چاہتے، اسی لیے مشاورتی اجلاس میں نہیں گئے۔
قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کی تمام جماعتوں کے مرکزی رہنما آج شام مشاورت کریں گے اور مشاورت میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا کہ گرفتاری دیں یا عدالتوں سے رجوع کریں۔
ملک سکندر کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کے پاس توبجٹ سیشن کیلئے 25جون کا وقت ہے، ہم اس کےبعد اسمبلی کا ریکوزیشن اجلاس بلائیں گے، حکومتی رویے کے خلاف ایوان کےاندر اور باہر احتجاج کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن ارکان پر مقدمے کا اندراج اسپیکر کی بےعزتی کے مترادف ہے اور اسپیکر کی مرضی کے بغیر اراکین اسمبلی پر مقدمہ درج کیا گیا۔
دوسری جانب قائد حزب اختلاف بلوچستان اسمبلی ملک سکندر نے اسپیکر عبدالقدوس بزنجو کو خط لکھا جس میں کہا گیا ہے کہ 18 جون کو بکتر بند سے ارکان اسمبلی کو کچلنے کی کوشش کی گئی جس سے ارکان اسمبلی عبدالواحد صدیقی، شکیلہ نوید اور بابو رحیم مینگل زخمی ہوئے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ آپ کی حکومت کو اپنےکیے پر پشیمانی نہیں، اب تک ہماری ایف آئی آر درج نہیں ہوئی جبکہ وزیراعلیٰ نے 19جون کو اپوزیشن ارکان کے خلاف ایف آئی درج کرائی۔
قائد حزب اختلاف بلوچستان اسمبلی کا خط میں کہنا ہے کہ حکومت اپوزیشن کو دیوار سے لگاتی رہی، ان حالات میں آپ کے مشاورتی اجلاس کا کیاجواز بنتا ہے۔