کابل: افغان طالبان نے کہا ہے کہ ایسا اسلامی نظام چاہتے ہیں، جس میں مذہبی اصولوں اور ثقافتی روایات کے تحت خواتین کے حقوق کی ضمانت بھی دی گئی ہو۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان سے غیر ملکی فوجیوں کا انخلا جاری ہے جب کہ دوحہ میں ہونے والے کابل حکومت اور افغان طالبان کے درمیان بین الاافغان مذاکرات بے نتیجہ ثابت ہوئے ہیں ایسی صورت حال میں طالبان کی جانب سے جاری بیان میں امن مذاکرات پر یقین رکھنے کی یقین دہانی اور اسلامی نظام کے نفاذ کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
افغان طالبان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ امن مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں اور ملک میں ایسے حقیقی اسلامی نظام کا نفاذ چاہتے ہیں جس میں خواتین کو مذہبی اصولوں اور ثقافتی روایات کے تحت تمام حقوق حاصل ہوں۔ حقیقی اسلام نظام کا نفاذ ہی ملک میں امن اور خوشحالی کا ضامن ہے۔
خیال رہے کہ افغانستان میں کئی صوبوں کے اضلاع کے کنٹرول کے لیے طالبان اور کابل حکومت کے درمیان گھمسان کی جنگ جاری ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر جاری جھڑپوں میں رواں ماہ 500 سے زائد افراد ہلاک ہوئے جن میں اکثریت سیکیورٹی اہلکاروں کی ہے۔
فریقین کی جانب سے مختلف اضلاع میں اپنی حکومت قائم کرنے کے متضاد دعوے سامنے آرہے ہیں تاہم آزاد ذرائع کا کہنا ہے کہ طالبان تیزی سے ملک کے کئی حصوں میں اپنا کنٹرول قائم کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔
طالبان کی جانب سے جاری امن مذاکرات اور اسلامی نظام کے نفاذ کی خواہش کا تاحال کابل حکومت نے کوئی جواب نہیں دیا ہے تاہم افغان صدر عہدے سے سبکدوشی اور ملک میں نئے صدارتی الیکشن کرانے کی پیشکش پر قائم ہیں۔
واضح رہے کہ افغانستان میں اپنے دور حکومت میں طالبان نے خواتین کی ملازمت اور لڑکیوں کے اسکول جانے پر پابندی عائد کر رکھی تھی جب کہ مرد رشتہ دار کے بغیر باہر جانے کی اجازت بھی نہیں تھی تاہم امریکا کے ساتھ امن مذاکرات سے قبل ہی طالبان ترجمان نے خواتین پر پابندیوں کو نرم کرنے کا عندیہ دیا تھا۔