لاہور: پولیس نے مدرسے میں طالب علم سے زیادتی کرنے والے مفتی عزیز الرحمان اور ان کے ایک بیٹے کو میانوالی سے گرفتار کرنے کے بعد ان کے دوسرے بیٹے کو کاہنہ سے گرفتار کر لیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق چند روز قبل لاہور کے مدرسے میں طالب علم سے زیادتی کی ویڈیو سامنے آنے پر مفتی عزیز الرحمان، ان کے بیٹوں اور نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا جس کے بعد پولیس نے مفتی عزیز اور ان کے بیٹے الطاف الرحمان کو میانوالی سے گرفتار کیا۔
ذرائع کے مطابق مفتی عزیز الرحمان اور ان کے ایک بیٹے کو گرفتار کرنے کے بعد لاہو رپولیس نے ان کے دوسرے بیٹے عتیق الرحمان کو کاہنہ کے ایک مدرسے سے گرفتار کر لیا گیا ہے اور اس کیس کے دیگر ملزمان لطیف الرحمان اور عبداللہ کی گرفتاری کیلئے بھی چھاپے مارے جا رہے ہیں جبکہ پولیس کی جانب سے ملزمان کو کل عدالت میں پیش کئے جانے کا امکان ہے۔
واضح رہے کہ چند روز قبل سوشل میڈیا پر مفتی عزیز الرحمان کی طالب علم سے زیادتی کی ویڈیو سوشل پر وائرل ہوئی تھی جس میں جمعیت علمائے اسلام لاہور کے نائب امیر مفتی عزیز الرحمان کو اپنے شاگرد کے ساتھ زیادتی کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔
ویڈیو سامنے آنے کے بعد طالب علم نے الزام عائد کیا کہ مفتی عزیز الرحمان کے بیٹے بلیک میل کر رہے ہیں اور جان سے مارنے کی دھمکی بھی دے رہے ہیں، اگر انصاف نہ ملا خود کشی کر لوں گا۔ ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد صدر پولیس نے مفتی عزیز الرحمان کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔
ویڈیو وائرل ہونے کے بعد لاہور کے مقامی مدرسے کے مہتمم اسد اللہ فاروق کا کہنا تھاکہ مفتی عزیز الرحمان کو مدرسے سے فارغ کردیا ہے، مفتی عزیز الرحمان اور ان کے بیٹے کو مدرسے سے چلے جانے کا کہہ دیا ہے اور ادارہ ان کے کسی قول و فعل کا ذمہ دار نہیں۔
دوسری جانب جے یو آئی لاہور کے سیکرٹری جنرل نے بھی ایک نوٹس جاری کیا جس میں کہا گیا کہ ویڈیو کے بعد جے یو آئی نے بھی مفتی عزیز کی رکنیت معطل کر دی ہے اور تحقیقات مکمل ہونے تک ان کو سبکدوش کر دیا گیا ہے۔
مدرسے کے طالب علم سے مبینہ زیادتی کے ملزم مفتی عزیز الرحمان کا بیان بھی سامنے آیا تھا جس میں ان کا کہنا تھا کہ ویڈیو ڈھائی تین سال پرانی ہے اور طالب علم کو میرے خلاف استعمال کیا گیا ہے، میں حلفیہ کہتا ہوں میں نے ہوش و حواس میں ایسا کوئی فعل نہیں کیا، مجھے نشہ آور چیز پلائی گئی، میں ہوش و حواس میں نہیں تھا۔
سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پولیس مدرسے پہنچی اور تحقیقات کا آغاز کر دیا تھا۔ پولیس کا کہنا تھا کہ طالب علم صابر شاہ تاحال غائب ہے، اگر صابر شاہ نے مقدمہ درج نہ کرایا تو پولیس اپنی مدعیت میں کارروائی کرے گی۔