فیصل آباد: پاکستان دنیا بھر میں کپاس پیدا کرنے والے ممالک میں چوتھے نمبر آ گیا اور بی ٹی اقسام کی آمد کی وجہ سے پاکستان دنیا کی 10 فیصد کپاس پیدا کرتا ہے۔ کپاس کی ملکی پیداوار کا 75 فیصد پنجاب اور 19 فیصد سندھ سے حاصل ہوتا ہے۔ پاکستان میں کپاس کی فصل کا قومی جی ڈی پی میں حصہ 1.5 فیصد ہے۔ پنجاب میں اس سال 6.1 ملین ایکڑ کپاس کے زیر کاشت رقبہ سے 10.5 ملین گانٹھ کا پیداواری ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
آن لائن نیوز ایجنسی کے مطابق زرعی ماہرین کا کہنا ہے کہ کپاس کی فصل کو کاشت سے چنائی تک مختلف نازک مراحل سے گزرنا پڑتا ہے۔ کپاس کی فی ایکڑ زیادہ اور معیاری پیداوار کے حصول کے لئے کپاس کی چھدرائی، گوڈی اور جڑی بوٹیوں کی تلفی کا مرحلہ بڑی اہمیت کا حامل ہے ۔ کپاس کی اچھی پیداوار کے حصول کے لئے پودوں کی فی ایکڑ تعداد کو خصوصی اہمیت حاصل ہے۔
کپاس کا پودا نازک ہوتا ہے اور اس کے لئے مناسب آب و ہوا کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر پودے زیادہ گھنے ہوں گے تو ضرر رساں کیڑوں کے انسداد کے لئے کی گئی سپرے غیر موثر ہو گی اور اگر پودوں کا پھیلاﺅ مناسب نہ ہو گا تو اس سے پھولوں اور ٹینڈوں کی مجموعی تعداد کم ہونے سے کپاس کی پیداوار بھی کم ہو گی۔
ایک تحقیق کے مطابق جڑی بوٹیا ںکپاس کی پیداوار کا تقریباً 13 سے 42 فیصد تک نقصان کرتی ہیں جڑی بوٹیاں کپاس کی فصل کا درج ذیل طریقوں سے نقصان کرتی ہیں۔ کپاس کی فصل کی منافع بخش کاشت کو درپیش خطرات میں سب سے زیادہ خطرہ جڑی بوٹیوں سے ہے۔
جدید تحقیق کے مطابق کیڑے مکوڑے 30 فیصد، بیماریاں 20 فیصد، متفرق 5 فیصداور اکیلی جڑی بوٹیاں فصلوں کی فی ایکڑ پیداوار میں 45 فیصد تک کمی کا باعث بنتی ہیں۔ اس کے علاوہ پیداوار کا معیار بھی خراب کرتی ہیں جس سے منڈی میں کپاس کی قیمت کم ملتی ہے۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں