ڈھاکہ:بنگلہ دیش میں آسمانی بجلی گرنے کے واقعات میں 22 افراد ہلاک ہوگئے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق بنگلہ دیش کے محکمہ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے سربراہ ریاض احمد نے بتایا کہ ہلاکتیں اتوار اور پیر کے روز ملک کے مختلف علاقوں میں آنے والے طوفان کے دوران ہوئی ہیں۔ہلاک ہونے والوں میں ایک جوڑا اور ان کی نوجوان بیٹی بھی شامل ہے جو مونگ پھلی کے کھیت میں کام کررہے تھے کہ اس دوران پر آسمانی بجلی گرگئی۔
خیال رہے کہ ہر سال بنگلہ دیش میں سیکڑوں افراد آسمانی بجلی کی زد میں آکر ہلاک ہوجاتے ہیں جبکہ ماہرین کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی اس مسئلے میں اضافے کا باعث ہے۔اس کے علاوہ ماہرین نے جنگلات کی کٹائی اور اونچے درخت جیسا کہ کھجور کے درخت کی کمی کو ذمہ دار ٹھہرایا، جو آسانی بجلی سے بچاں کے لیے استعمال ہوسکتے ہیں۔
گذشتہ سال حکام نے قدرتی آفات کا اعلان کیا تھا، اس سال سرکاری اعداد شمار کے مطابق ہلاکتیں 200 تک ہیپہنچ گئی تھیں جس میں 82 لوگ مئی کے ایک ہی دن ہلاک ہوئے تھے۔ماہرین کا کہنا تھا کہ متعدد ہلاکتیں رپورٹ نہ ہونے کی وجہ سے اصل ہلاکتوں کے اعداوشمار اس سے کہیں زیادہ ہیں۔
ایک خود مختار مانیٹرنگ گروپ کے مطابق 2016 میں آسمانی بجلی کی زد میں آکر 349 افراد ہلاک ہوئے تھے۔گذشتہ سال کئی ماہ تک ڈیزاسٹر کے حکام نے آسمانی بجلی سے ہلاکتوں کو کنٹرول کرنے سے متعلق اقدامات پر غور کیا، بعد ازاں ملک میں لاکھوں کھجور کے درخت لگانے کا پروگرام پیش کیا گیا۔
اس کے علاوہ محکمہ موسمیات نے 20 ہزار اسکول کے بچوں کو آسمانی بجلی سے محفوظ رہنے کے اقدامات کی ٹریننگ فراہم کی۔واضح رہے کہ گذشتہ ہفتے بنگلہ دیش کے جنوب مشرقی حصے میں مون سون کی بارشوں کے دوران ہونے والے لینڈ سلائڈس کی وجہ سے 160 افراد ہلاک اور سیکڑوں مکانات تباہ ہوگئے تھے۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں