نئی مردم شماری کی منظوری پر حلقہ بندیوں کیلئے ساڑھے 4 ماہ درکار، اس کے بعد الیکشن ہوں گے: ای سی پی

نئی مردم شماری کی منظوری پر حلقہ بندیوں کیلئے ساڑھے 4 ماہ درکار، اس کے بعد الیکشن ہوں گے: ای سی پی
سورس: File

اسلام آباد : سیکرٹری الیکشن کمیشن عمر حمید خان نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن وقت سے پہلے یا وقت پر اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد عام انتخابات کرانے کے لیے مکمل تیار ہے،اگر نئی مردم شماری کی منظوری مشترکہ مفادات کونسل سے ہوجاتی ہے تو نئی حلقہ بندیوں کے لئے چار سے ساڑھے چار ماہ درکارہوں گے،الیکشن کمیشن نے پولیٹیکل فنانسگ مینجمنٹ سسٹم متعارف کرایا ہے،تمام اعداد وشمار ڈیجیٹل کئے جارہے ہیں،اس سے سسٹم میں شفافیت آئے گی،بلیک منی کا استعمال پورے ملک کا مسئلہ ہے ،ڈیجیٹلائزیشن سے اس میں بہتری آسکتی ہے۔

جمعرات کو الیکشن کمیشن میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئےسیکرٹری الیکشن کمیشن نے بتایا کہ یہ سیریزآف سیشن ہے۔ہم میڈیا سے زیادہ سے زیادہ رابطہ میں رہنے اور ان کی آراء کے منتظر رہتے ہیں۔ڈی جی پولیٹیکل فنانس مسعود شیروانی نے پولیٹیکل فنانس کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ یہ سیاسی پارلیمانی عمل کا حصہ ہے۔آئین پاکستان کے مطابق ہر سیاسی جماعت کا حساب رکھنا اور فنڈنگ کے ذرائع بتانا ضروری ہے۔

لیگل فریم ورک کے مطابق انتخابی اخراجات،اثاثہ جات کے گوشوارے،کاغذات نامزدگی کے ساتھ گوشوارے سب واضح ہے۔الیکشن کمیشن نے پولیٹیکل فنانس ونگ قائم کیا ہے جس کے مقاصد مختلف فارمزکے ذریعے اعداد وشمار کا حصول ہے تاکہ شفافیت اورغیر جانبداری کا سلسلہ آگے بڑھے۔انہوں نے بتایا کہ جماعتوں کے انتخابات،عہدیداروں کا چنائو سے بھی اس شعبہ کا کام ہے۔یہ شعبہ پولیٹیکل فنانس اوراکائونٹس کا معاملہ دیکھتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ یہ ونگ روایتی ریکارڈ سے اب پولیٹیکل فنانس منیجمنٹ انفارمیشن سسٹم بنایاگیا۔یہ تمام سلسلہ ڈیجیٹل اور مکمل محفوظ ہے۔انہوں نے کہا کہ سکروٹنی کرتے وقت یہ سیاسی وابستگی نہیں دیکھتے بلکہ شواہد اور دستاویزپر انحصارکرتے ہیں۔فنانس ونگ اس کے تصدیقی عمل کے لئے ایف بی آر،نادرا،سٹیٹ بنک،ایس ای سی پی،ایف اے بی ایس،آئی سی اے پی کے ساتھ باقاعدہ سے اعداد وشمار شیئرنگ کی جاتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ آنے والی اسمبلیوں کے لئے مکمل اعدادوشمار ہوں گے۔ اس سیکشن کے لئے قانونی اصلاحات تجویز کی ہیں،انتخابی قانون سے متعلقہ شقوں کو کمیٹی میں زیر غورلایاگیا۔168 سیاسی جماعتیں الیکشن کمیشن کے پاس رجسٹرڈ ہیں۔چارٹرڈ اکائونٹنٹ کے لئے رہنماء اصول وضع کئے ہیں۔سیاسی جماعتوں کی مشاورت سے آڈٹ رپورٹ کا ایک معیار بنا رہے ہیں۔تمام سیاسی جماعتیں اپنے اکائونٹس کا حساب دیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ اس سے ایک بہتر مالی ضابطہ وضع ہوگا۔ سیاسی جماعتوں کے دستور اپنی ویب سائیٹ پر ڈالتے ہیں،تمام سیاسی جماعتوں کے عہدیدار کے نتائج ہم سرکاری گزٹ میں پرنٹ کرتے ہیں،سیاسی جماعتوں کے انتخابی نشان ویب سائیٹ پر جاری ہوتے ہیں۔سیاسی جماعت کے انتخابی اخراجات کی تفصیل کوئی بھی فرد حاصل کرسکتا ہے۔سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ ہم نے فنانس کو ڈیجیٹل کیا ہے،تمام اداروں سے اعداد وشمار لیتے ہیں،یہ سسٹم ڈیوائس “بگ ڈیٹا” نہ صرف کمیشن کی معاونت کرے گا بلکہ ان کو رہنما اصول بھی فراہم کرتے ہیں۔سب کچھ قواعد میں رہ کر ہورہا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں سیکرٹری الیکشن کمیشن نے بتایا کہ الیکشن ایکٹ میں ترامیم کے حوالے سے کوئی ایسی شق نہیں جو اس سے متصادم ہو ،اس میں الیکشن کمیشن کی جانب سے 73 ترامیم دی گئیں۔ان کی منظوری کے بعد ہی کوئی حتمی بات ہوسکے گی۔جو اطلاعات قانون کے مطابق نہیں ہوں گی اس پر کارروائی کریں گے۔الیکشن کمیشن قانونی اصلاحات کے مطابق ہی الیکشن کرائے گا۔ڈی جی نے بتایا کہ کمیشن نے فیصلہ کیا ہے کمیشن کی اجازت کے بغیر اعدادوشمار جاری نہیں کئے جاتے۔

ڈیٹا بیس مکمل الیکشن کمیشن کا اپنا ہے۔سیکرٹری نے کہا کہ سکروٹنی کا عمل وقت کے ساتھ ساتھ بہتر ہوگا۔قانون میں جس ڈیٹا کی فراہمی کی اجازت ہے تو اس کو جاری کردیتے ہیں۔اس کے لئے آرٹیکل 138 کے تحت کرتے ہیں۔مردم شماری کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ جونہی منظوری ہوتی ہے تو اس کے تحت نئی حلقہ بندیوں کے لئے چار سے ساڑھے چار ماہ درکار ہوں گے۔

انہوں نے بتایا کہ ای وی ایم پر ہم نے کام کیا ہے،ہم اس پر کام کرنے پر پرعزم ہیں۔ایک سوال کے جواب میں سپیشل سیکرٹری ظفراقبال نے کہا کہ اسمبلی کی مدت 12 اگست کو ختم ہورہی ہے اگرمدت مکمل کرکے تحلیل ہوتی ہے تو 12 اکتوبر تک الیکشن ہوجائیں گے اور وقت سے پہلے تحلیل ہوتی ہے تو 90 دن میں ہوجائیں گے۔

حلقہ بندیاں مکمل ہیں،واٹر مارک بیلٹ پیپر حاصل کرلیے ہیں۔ جوڈیشری سے ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسران لینے کے حوالے سے رجسٹرار پشاور ہائی کورٹ، بلوچستان،سندھ اور اسلام آباد ہائی کورٹ کو درخواست کی ہے۔19 جولائی انتخابی نشانات کی الاٹمنٹ کی آخری تاریخ تھی۔

مصنف کے بارے میں