کانگ پوکپی: منی پور میں ہندو اکثریتی قبیلے نے دو عیسائی خواتین کو برہنہ کر کے سڑک پر گھمایا۔ شرمناک واقعے کی ویڈیو شوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں دو خواتین کو برہنہ حالت میں گاؤں کی سڑک پرگھماتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق اس واقعے سے منی پور میں حالات کی سنگینی کا اندازہ بخوبی لگایا جاسکتا ہے۔ یہ واقعہ 4مئی کو ضلع کانگ پو کپی کے گاﺅں بی فینوم میں پیش آیاتھا۔اس واقعے کے سلسلے میں درج کی گئی پہلی ایف آئی آر میں کہا گیا ہےکہ ایک خاتون کے ساتھ اجتماعی عصمت دری بھی کی گئی۔ منی پور میں 3مئی سے جاری تشدد میں اب تک ڈیڑھ سو کے قریب افراد ہلاک جبکہ ایک لاکھ کے قریب لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ انہوں نے گینگ ریپ کا مقدمہ درج کر کے ایک شخص کو گرفتار کر لیا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ دیگر کو بھی جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔
بھارت میں تشدد سے متاثرہ شمال مشرقی ریاست منی پور میں ہجوم کے ہاتھوں دو خواتین کو برہنہ پریڈ کرتے ہوئے ایک ویڈیو نے بھارت میں غم و غصے کو جنم دے دیا۔
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نےآخر کار تشدد شروع ہونے کے دو ماہ سے زیادہ عرصے بعد منی پور پر اپنی خاموشی توڑتے ہوئے کہا کہ اس واقعے نے ہندوستان کو شرمندہ کیا ہے کسی بھی قصوروار کو بخشا نہیں جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں قوم کو یقین دلاتا ہوں کہ قانون اپنی پوری طاقت کے ساتھ اپنا راستہ اختیار کرے گا۔ جو کچھ منی پور کی بیٹیوں کے ساتھ ہوا اسے کبھی معاف نہیں کیا جا سکتا۔
سپریم کورٹ نے بھی حملے پر اپنی تشویش کا اظہار کیا۔ چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ نے کہا کہ عدالت ویڈیو پر واقعی پریشان ہےاور انہوں نے حکومت کو کارروائی کرنے کا حکم دے دیا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے واقعے پر شدید تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ عیسائی خواتین کے ساتھ اس بھیانک سلوک کا مقصد انکی تذلیل کرنا تھا۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنے بیان میں ریاست میں جنسی تشدد کے تمام واقعات کی آزادانہ اور غیر جانبدارانہ تفتیش اور متاثرہ خواتین کو انصاف کی فراہمی کا مطالبہ کیا اور بھارتی حکام پر زور دیا کہ وہ منی پور میں انٹرنیٹ کی فوری بحالی کو بھی یقینی بنائیں۔