اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) کے قائم مقام چیئرمین ظاہر شاہ اور ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) نیب لاہور شہزاد سلیم پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) میں پیش ہو گئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق چیئرمین نور عالم خان کی زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں نور عالم خان نے کہا کہ نیب سے ایسٹ ڈکلیئریشن مانگی تو پلندہ بنا کر عدالت چلے گئے۔
نور عالم خان نے کہا کہ ہمارے لئے نیب، عدالتیں اور تمام ادارے قابل احترام ہیں، لیکن آپ کے ادارے کے سابق چیئرمین پر سنگین الزامات ہیں اور اگر وہ کلیئر ہیں تو کمیٹی میں پیش ہوں، ڈر کیوں رہے ہیں۔
اس موقع پر ڈی جی نیب لاہور شہزاد سلیم نے کہا کہ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ مرد خواتین کو ہراساں نہ کریں، برائے مہربانی یہ بھی کہہ دیں کہ خواتین بھی مردوں کو ہراساں نہ کریں، سابق چیئرمین پر الزام عائد کرنے والی طیبہ گل پر سنگین الزام پر 40 ایف آئی آرز درج ہیں۔
شہزاد سلیم نے طیبہ گل پر معیوب کاموں پر مقدمہ درج ہونے کا کہا تو چیئرمین کمیٹی نور عالم خان کہا کہ اب دوبارہ یہ لفظ استعمال نہیں کرنا جبکہ مشاہد حسین سید نے کہا کہ طیبہ گل کیس میں سابق چیئرمین نیب نے اپنے دفتر کا ناجائز استعمال کیا۔
پی اے سی میں پیش ہونے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی جی نیب لاہور شہزاد سلیم نے باتھ روم میں کیمرا لگانے کی تردید کی اور کہا کہ لاہور کی جیل کا باقاعدہ سروے کروایا، جیل میں ایک تار نکلی ہوئی تھی، انہوں نے کہا کیمرا لگا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ طیبہ گل 2 گھنٹے بعد جیل گئی، نیب کے دفتر ہی نہیں آئی، جیل والوں کا لیٹر ہے کہ طیبہ گل نے کہا اسے کوئی تکلیف نہیں ہوئی اور نہ ہراساں کیا گیا، طیبہ گل نے یہ بھی کہا کہ اس کا میڈیکل بھی نہ کیا جائے۔