اسلام آباد: مالی سال 2021 میں گزشتہ برس کے مقابلے میں پاکستان نے چونتیس فیصد اضافی غیر ملکی قرضہ لیا جو چودہ ارب تیس کروڑ ڈالر بنتا ہے۔ خیال رہے کہ برآمدات اور زرمبادلہ میں خاطرخواہ اضافے کے باوجود پاکستان کو یہ قرض لینا پڑا۔
حکومت نے مالی سال 21-2020ء کے عرصہ میں چودہ ارب اٹھائیس کروڑ تیس لاکھ ڈالر کا غیر ملکی قرض لیا جبکہ گزشتہ مالی سال میں قرض کا حجم دس ارب چھیاسٹھ کروڑ ڈالر تھا۔
21-2020ء کے بجٹ میں بیرونی قرض کا ہدف بارہ ارب تئیس کروڑ تیس لاکھ تھا جس میں سترہ فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
رپورٹس کے مطابق اس میں سے آٹھ ارب بیس کروڑ ڈالر دو طرفہ قرض دہندگان کے ذریعے محفوظ بنایا گیا جبکہ سعودی عرب سے حاصل کردہ ایک ارب ڈالر کا قرض ایک سال کے دوران پورا نہیں ہوسکا۔ اس خلا کو چین سے قرضہ حاصل کرکے پورا کیا گیا، خیال رہے کہ یہ بجٹ تخمینے کا حصہ نہیں تھا۔
اس کے علاوہ وفاقی حکومت نے انٹرنیشنل بانڈز کی مدد سے 1 ارب پچاس کروڑ ڈالر کے بجٹ کے ہدف کے مقابلے میں دو ارب پچاس کروڑ ڈالر کی رقم حاصل کی۔ بین الاقوامی بینکوں سے چار ارب ستر کروڑ ڈالر کے تجارتی قرضے بھی بجٹ کے ہدف کے مقابلے میں حاصل کیے گئے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ان میں چینی حکومت اور چائنا ڈیولپمنٹ بینک سے حاصل کئے گئے دو ارب ڈالر، آئی سی بی سی سے 1 ارب ڈالر، امارات این بی ڈی سے سینتیس کروڑ ڈالر، دبئی بینک سے بیاسی کروڑ پچاس لاکھ ڈالر، اجمان بینک سے چالیس کروڑ ڈالر، سوئس اے جی یو بی ایل سے ستائیس کروڑ پچاس لاکھ ڈالر اور سٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک 20 کروڑ ڈالر شامل ہیں۔