اسلام آباد: پاکستان نے ہندوستان کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کے فون کی ہیکنگ معاملہ حساس معاملہ عالمی سطح پر اٹھانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
اس معاملے پر بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری نے کہا ہے کہ ہم نے اس حساس معاملے کا نوٹس لیا ہے، اس وقت ہیکنگ کی تفصیلات کا انتظار کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام ڈیٹا حاصل ہونے کے بعد اس معاملے کو بھارت سمیت تمام متعلہ فورمز پر اٹھائیں گے۔
https://twitter.com/fawadchaudhry/status/1416992554055258117?s=20
اس سے قبل سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری ایک بیان میں فواد چودھری نے کہا تھا کہ اس بات پر ہمیں گہری تشویش ہے کہ انڈین حکومت نے اپنے سیاسی مخالفین اور صحافیوں کی جاسوسی کیلئے اسرائیلی سافٹ ویئر کا استعمال کیا۔ ہمیں اس پر انتہائی تشویش ہے۔ مودی سرکار کی وجہ سے پورا ریجن خطرناک حد تک پولرائز ہو چکا ہے۔
خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان کیخلاف بھی اسرائیلی ہیکنگ سافٹ وئیر کے استعمال ہونے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔ برطانوی اخبار کی رپورٹ کے مطابق ہیکرز کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کے پرانے نمبر کو ہیک کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔
اسرائیلی ہیکرز کمپنی کی طرف سے بھارتی ایجنسیوں نے چینی صحافیوں، سکھ علیحدگی پسند رہنمائوں کے بھی ٹیلی فون ہیک کیے اور ڈیٹا کو سفارتی سطح پر ملک دشمن عناصر کیخلاف استعمال کرنے کی کوششیں کی گئیں۔ اس کے علاوہ ان کی جانب سے کشمیری حریت رہنماوَں، پاکستانی سفارتکاروں کے نمبروں کو بھی ہیک کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔
گزشتہ روز برطانیہ کے قومی اخبار دی گارڈین اور امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ سمیت دنیا کے16 اداروں نے مشترکہ تحقیقات کے بعد بتایا تھا کہ اسرائیلی کمپنی کے تیار کردہ جاسوسی کرنے والے سافٹ ویئر کی مدد سے صحافیوں، سیاستدانوں، کاروباری شخصیات، سفرا اور سماجی کارکنوں سمیت 50 ہزار افراد کی جاسوسی کی گئی۔
ہیکرز کے سافٹ ویئر سے یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ کس ملک میں کونسا نمبر داخل کیاگیا ،ایجنسی فرانس پریس، وال اسٹریٹ جرنل، سی این این، نیو یارک ٹائمز، الجزیرہ، فرانس 24، ریڈیو فری یورپ ، میڈیا پارٹ، ایل پاس، ایسوسی ایٹڈ پریس ، لی مونڈے ، بلومبرگ ، دی اکنامسٹ ، رائٹرز اور وائس آف امریکہ کے ساتھ کام کرنے والوں سمیت متعدد بھارتی صحافیوں کے فون بھی اس فہرست میں شامل ہیں۔
ہیکرز کی طرف سے پیش کی گئی اس فہرست سربراہان مملکت، وزرائے اعظم، عرب شاہی خاندانوں کے اراکین ، سفارت کاروں، سیاستدانوں، سماجی کارکنوں اور کاروباری شخصیات کے بھی نمبر ہیں۔چالیس سے زائد سینئر صحافی ، اپوزیشن رہنماؤں ، سرکاری عہدیداروں اور انسانی حقوق کارکنوں سمیت بھارت کے300 ٹیلیفون نمبر اس میں شامل ہیں۔