اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے اپنے تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ نیب خواجہ برادران کا پیراگون سٹی پر کنٹرول ثابت کرنے میں ناکام رہا جبکہ ریفرنس اور تفتیشی رپورٹ میں تضادات ہیں۔سپریم کورٹ نے خواجہ برادران کی ضمانت سے متعلق کیس کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا ہے۔ 87 صفحات پر مشتمل یہ تحریری فیصلہ جسٹس مقبول باقر نے تحریر کیا۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ بدقسمتی سے پاکستان بنے 72 سال اور آئین پاکستان کو بنے ہوئے 47 سال ہو چکے لیکن آج بھی پاکستانی عوام کو آئین میں دیئے گئے حقوق نہیں مل رہے۔
سپریم کورٹ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ جمہوری اقدار، احترام، برداشت، شفافیت اور مساوات کے اصولوں کا مذاق اڑایا جاتا ہے۔ عدم برداشت، اقربا پروری، جھوٹ، دھونس اور خود نمائی ترجیحات بن چکی ہیں۔
عدالت عالیہ نے کہا کہ کرپشن پاکستانی معاشرے میں مکمل طور پر رچ بس چکی کی ہے۔ انا پرستی اور خود کو ٹھیک کہنا معاشرے میں جڑ پکڑ چکا ہے۔
سپریم کورٹ نے پیراگون سٹی میں نیب کی مداخلت پر سوالات اٹھاتے ہوئے اپنے فیصلے میں کہا کہ واضح نہیں کہ قومی احتساب بہورو نے اس کیس میں کارروائی کیوں شروع کی؟ نیب کو پلاٹوں کی عدم حوالگی کی شکایت ملی یا تفتیش میں کچھ سامنے آیا۔ نیب ریفرنس اور تفتیشی رپورٹ میں تضادات ہیں۔ نیب خواجہ برادران کا پیراگون سٹی پر کنٹرول ثابت کرنے میں ناکام رہا۔
عدالت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ عوام کو آئین میں دیے گئے بنیادی حقوق سے ہمیشہ محروم رکھا گیا۔ آئین کی حکمرانی کی ہر کوشش کو بھرپور انداز میں دبایا گیا۔ ماضی میں بدقسمتی سے بار بار غیر آئینی مداخلت کی گئی۔ اقتدار کی ہوس اور ہر چیز پر قبضے کی خواہش نے اداروں کی حدود کی توہین کی۔ عوام کی فلاح اور غربت کا خاتمہ ترجیحات میں کہیں شامل نہیں، خواجہ برادران کیخلاف کیس انسانیت کی تذلیل کی بدترین مثال ہے۔