لاہور:رواں ماہ کے آخر میں کرکٹ کمیٹی کے اجلاس اور اس کے نتیجے میں سامنے آنے والی ممکنہ تبدیلیوں سے متعلق قیاس آرائیاں جاری ہیں اور قومی ٹیسٹ ٹیم کی قیادت کیلئے تجربہ کار بیٹسمین اسد شفیق اور شان مسعود فیورٹ امیدوار بن کر سامنے آگئے ہیں جس کا مطلب ہے کہ سرفراز احمد کو مستقبل قریب میں صرف ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں قیادت کا موقع مل سکے گا جن کے ساتھ نائب کپتانوں کا تقرر کر کے مستقبل کیلئے کپتانی کا مسئلہ حل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
کرکٹ کمیٹی کے اراکین نے پاکستان کرکٹ کے مستقبل کا پلان تیار کرلیا ہے جس کے تحت تینوں فارمیٹس کے کپتانوں کے علاوہ ٹیم انتظامیہ میں موثر افراد کی تقرری پر غور کیا جا رہا ہے۔
پی سی بی کے قریبی ذرائع کے مطابق یہ بات خارج از امکان نہیں کہ موجودہ ہیڈ کوچ مکی آرتھر کے معاہدے میں آئندہ برس ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ تک توسیع کردی جائے تاہم ایسا نہیں ہو سکا تو پھر سابق زمبابوین کپتان اینڈی فلاور کی خدمات حاصل کی جائیں گی جبکہ ویسٹ انڈیز کے سابق عظیم بیٹسمین سر ویوین رچرڈز کا نام بھی زیر غور ہے جو پی ایس ایل میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کیلئے خدمات کی انجام دہی کرتے رہے ہیں اور ان کی پاکستان کے اکثر کھلاڑیوں کے ساتھ بہترین ذہنی ہم آہنگی ہے جس کو پیش نظر رکھتے ہوئے ان سے رابطہ کیا گیا ہے اور مستقبل قریب میں انہیں پاکستانی ٹیم کا ہیڈ کوچ یا پھر بیٹنگ کوچ بھی مقرر کیا جا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ 27 جولائی کو پاکستان واپس آنے والے مکی آرتھر چیئرمین پی سی بی احسان مانی سے ملاقات کے بعد کرکٹ کمیٹی کے اجلاس میں اپنی تین سالہ کارکردگی سے متعلق پریزنٹیشن دینا چاہتے ہیں جس کے بعد اس بات کا فیصلہ ہو سکے گا کہ ہیڈ کوچ کے عہدے کیلئے کس کو قابل غور سمجھا جائے گا۔
بیٹنگ کوچ کے عہدے کیلئے مصباح الحق،یونس خان اور انضمام الحق کے نام بھی اہمیت کے حامل ہیں جبکہ بالرز کی کوچنگ کیلئے مشتاق احمد یا عاقب جاوید کی خدمات حاصل کی جا سکتی ہیں تاہم فیلڈنگ کوچ کیلئے کسی غیر ملکی ماہر پر انحصار کیا جائے گا اور چیف سلیکٹر کیلئے متوقع امیدوار محسن خان منیجر کا عہدہ بھی سنبھال سکتے ہیں۔