کراچی: سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کیخلاف غیر قانونی اسلحہ اور دھماکا خیز مواد رکھنے سے متعلق کیس میں انسداد دہشتگردی عدالت نے راؤ انوار کی ضمانت منظور کر لی۔
کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں راؤ انوار کے خلاف غیر قانونی اسلحہ اور دھماکا خیز مواد رکھنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی اور عدالت نے ملزم کی درخواست ضمانت منظور کر لی۔
مزید پڑھیں: نواز شریف اور مریم کی سزا کیخلاف اپیل، عدالتی معاونت کیلئے افسر مقرر کرنے کا حکم
ذرائع کے مطابق نقیب اللہ قتل کیس کے مرکزی ملزم راؤ انوار کو عدالت نے 10 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔
راؤ انوار کی اس سے قبل بھی عدالت نے ضمانت منظور کی تھی اور 10 لاکھ روپے زرضمانت کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا لیکن غیر قانونی اسلحہ اور دھماکا خیز مواد رکھنے کے مقدمے میں ضمانت نہ ہونے کے باعث انہیں رہائی نہیں مل سکی تھی۔
یاد رہے سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار پر الزام ہے کہ انہوں نے رواں برس 13 جنوری کو ماورائے عدالت جعلی پولیس مقابلے میں قبائلی نوجوان نقیب اللہ محسود سمیت پانچ افراد کو قتل کیا تھا۔
اس مقابلے پر سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لیا تھا جب کہ واقعے کی دو مختلف ایف آئی آرز شاہ لطیف تھانے میں سرکار کی مدعیت میں درج کی گئی تھیں۔
تحقیقاتی کمیٹی کی جانب سے ابتدائی رپورٹ میں راؤ انوار کو معطل کرنے کی سفارش کے بعد انہیں عہدے سے ہٹا کر نام ای سی ایل میں شامل کر دیا گیا جبکہ چیف جسٹس آف پاکستان کی جانب سے اس معاملے پر از خود نوٹس لیا گیا تھا۔
یہ خبر بھی پڑھیں: حنیف عباسی کیخلاف ایفی ڈرین کیس کا فیصلہ محفوظ
ملزم راؤ انوار کچھ عرصے تک روپوش رہے تاہم 21 مارچ کو وہ اچانک سپریم کورٹ میں پیش ہوگئے جہاں عدالت نے انہیں گرفتار کرنے کا حکم دیا تھا۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں