تعلیمی اداروں میں طلبہ یونینز کی بحالی: سپریم کورٹ کا وفاق اور فریقین کو نوٹس

02:55 PM, 20 Jan, 2025

نیوویب ڈیسک

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے تعلیمی اداروں میں طلبہ یونینز کی بحالی کے معاملے پر وفاقی حکومت اور متعلقہ فریقین کو نوٹس جاری کر دیا ہے۔

جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 6 رکنی آئینی بنچ نے طلبہ یونینز کی بحالی کے لیے دائر درخواست پر سماعت کی۔ دوران سماعت، جسٹس جمال مندوخیل نے قائداعظم یونیورسٹی میں سٹوڈنٹس یونین کے الیکشن کے شیڈول کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اسے پائلٹ پراجیکٹ کے طور پر دیکھنا چاہیے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ کیا سٹوڈنٹس یونینز پر کوئی پابندی ہے اور یہ کب عائد کی گئی تھی؟ جسٹس جمال مندوخیل نے مزید کہا کہ تعلیمی اداروں میں سیاسی جماعتوں نے اپنے سیاسی ونگز قائم کر لیے ہیں، جو بار کے الیکشن تک اثرانداز ہو چکے ہیں۔

جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی میں سابق وزیرِاعظم کو اغوا کر کے بعد میں طلبہ سے چھڑایا گیا تھا۔ اس پر جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ سٹوڈنٹس یونین کا مقصد صرف طلبہ کی فلاح و بہبود ہونا چاہیے، نہ کہ سیاست۔

جسٹس امین الدین خان نے اس بات پر زور دیا کہ سٹوڈنٹس یونینز ایک نرسری کی حیثیت رکھتی ہیں، جہاں سے مستقبل کے رہنما پیدا ہوتے ہیں۔ جس پر جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ مسئلے کا حل اچھے سٹوڈنٹس کے ساتھ بیٹھ کر کیا جائے، نہ کہ بھتہ خوروں کو اس عمل میں شامل کیا جائے۔

جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ طلبہ کو سیاست سے دور رکھا جائے اور انہیں اپنی تعلیم پر توجہ دینے دی جائے، کیونکہ ہمارے ملک میں سیاست زیادہ جارحانہ ہو گئی ہے۔

آخرکار، عدالت نے تعلیمی اداروں میں طلبہ یونینز کی بحالی کے حوالے سے درخواست پر وفاقی حکومت اور تمام متعلقہ فریقین کو نوٹس جاری کر کے سماعت ملتوی کر دی۔

مزیدخبریں